You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا، فَأَجَّجَ نَارًا، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقْتَحِمُوا فِيهَا، فَأَبَى قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنَ النَّارِ! وَأَرَادَ قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >لَوْ دَخَلُوهَا أَوْ دَخَلُوا فِيهَا، لَمْ يَزَالُوا فِيهَا<، وَقَالَ: >لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ<.
Ali (Allaah be pleased with him) said “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent an army and appointed a man as a commander for them and he commanded them to listen to him and obey. He kindled fire and ordered them to jump into it. A group refused to enter into it and said “We escaped from the fire; a group intended to enter into it. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was informed about it, he said “Had they entered into it, they would have remained into it. There is no obedience in matters involving disobedience to Allaah. Obedience is in matters which are good and universally recognized.
سیدنا علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور ان پر ایک شخص ( عبداللہ بن قیس ؓ ) کو امیر بنایا اور ان ( لشکر والوں ) کو حکم دیا کہ امیر کی بات سنیں اور اس کی اطاعت کریں ‘ تو اس نے آگ بھڑکائی اور انہیں حکم دیا کہ اس میں کود جائیں تو ایک قوم نے اس کی یہ بات ماننے سے انکار کر دیا اور کہنے لگے کہ ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں ( مسلمان ہوئے ہیں ) اور کچھ دوسرے لوگوں نے آگ میں کود جانے کا ارادہ کیا ۔ نبی کریم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر یہ اس میں داخل ہو جاتے تو پھر ہمیشہ اسی میں رہتے ۔ “ اور فرمایا ” اﷲ کی نافرمانی میں کوئی اطاعت نہیں ‘ اطاعت ہمیشہ نیکی کے کاموں میں ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : اس آدمی کا نام عبداللہ بن حذافہ سہمی تھا جن کا تذکرہ پچھلی حدیث میں ہے، بعض لوگ کہتے ہیں : ان کا نام ’’ علقمہ بن مجزر تھا ‘‘۔ ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ اگر امیر شریعت کے خلاف حکم دے تو اس کی اطاعت نہ کی جائے۔