You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ هَاشِمَ بْنَ الْقَاسِمِ وَهِشَامًا حَدَّثَاهُمْ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ، قَالَ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَتَضَحَّى، وَعَامَّتُنَا مُشَاةٌ، وَفِينَا ضَعَفَةٌ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ، فَانْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقْوِ الْبَعِيرِ فَقَيَّدَ بِهِ جَمَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ يَتَغَدَّى مَعَ الْقَوْمِ، فَلَمَّا رَأَى ضَعَفَتَهُمْ وَرِقَّةَ ظَهْرِهِمْ، خَرَجَ يَعْدُو إِلَى جَمَلِهِ فَأَطْلَقَهُ، ثُمَّ أَنَاخَهُ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُهُ، وَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَى نَاقَةٍ وَرْقَاءَ, هِيَ أَمْثَلُ ظَهْرِ الْقَوْمِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ أَعْدُو، فَأَدْرَكْتُهُ وَرَأْسُ النَّاقَةِ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، وَكُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رُكْبَتَهُ بِالْأَرْضِ، اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَأَضْرِبُ رَأْسَهُ، فَنَدَرَ، فَجِئْتُ بِرَاحِلَتِهِ وَمَا عَلَيْهَا أَقُودُهَا، فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ مُقْبِلًا، فَقَالَ: >مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ<؟ فَقَالُوا: سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، فَقَالَ: >لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ<. قَالَ هَارُونُ هَذَا لَفْظُ هَاشِمٍ.
Salamh (bin Al Akwa) said “I went on an expedition with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم against Hawazin and while we were having a meal in the forenoon and most of our people were on foot and some of us were weak, a man came on a red Camel. He took out a rope from the lion of the Camel and tied his Camel with it and began to take meal with the people. When he saw the weak condition of their people and lack of mounts he went out in a hurry to his Camel, untied it made it kneel down and sat on it and went off galloping it. A man of the tribe of Aslam followed him on a brown she Camel which was best of those of the people. I hastened out and I found him while the head of the she Camel was near the paddock of the she Camel. I then went ahead till I reached near the paddock of the Camel. I then went ahead till I caught the Camel’s nose string. I made it kneel. When it placed its knee on the ground, I drew my sword and struck the man on his head and it fell down. I then brought the Camel leading it with (its equipment) on it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came forward facing me and asked “Who killed the man? They (the people) said “Salamah bin Akwa. He said “he gets all his spoil. ” Harun said “This is Hashim’s version.
سیدنا ایاس بن سلمہ کہتے ہیں مجھ سے میرے والد ( سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ ) نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قبیلہ ہوازن پر جہاد کیا ۔ اتفاق سے ہم چاشت کے وقت کھانا کھا رہے تھے اور ہم میں اکثر مجاہدین پیدل تھے اور کچھ لوگ کمزور بھی تھے ، اتنے میں ایک شخص آیا جو سرخ اونٹ پر سوار تھا ، اس نے اونٹ کی کمر سے رسی نکالی ، اس سے اس کو باندھا اور آ کر لوگوں کے ساتھ کھانے میں شریک ہو گیا ۔ جب اس نے دیکھا کہ مجاہدین میں کمزور لوگ ہیں اور ان میں سواریوں کی بھی کمی ہے تو وہاں سے نکلا ، بھاگتا ہوا اپنے اونٹ کے پاس پہنچا اور اسے کھولا ، اس کو بٹھایا ، خود اس پر بیٹھا اور پھر اسے دوڑاتے ہوئے چل دیا ۔ ( اس وقت ہم کو یقین ہو گیا کہ یہ جاسوس ہے ) چنانچہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص اپنی خاکستری اونٹنی پر اس کے تعاقب میں گیا ، اور یہ اونٹنی ہماری سب سواریوں سے عمدہ سواری تھی ۔ سلمہ کہتے ہیں : میں پیدل ہی بھاگتا ہوا اس کے پیچھے گیا اور اسے جا لیا جبکہ اونٹنی کا سر اونٹ کی ران کے پاس تھا اور میں اونٹنی کی پچھلی ٹانگوں کے ساتھ تھا ۔ پھر میں آگے بڑھا حتیٰ کہ اونٹ کی پچھلی ٹانگوں کے پاس پہنچ گیا ۔ میں اور آگے بڑھا حتیٰ کہ اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور پھر اس کو بٹھا لیا ۔ جب اس نے اپنا گھٹنا زمین پر رکھا تو میں نے اپنی تلوار نکالی اور اس سوار کے سر پر دے ماری تو وہ کٹ کر دور جا گرا ، چنانچہ میں اس کا اونٹ اور جو اس پر تھا سب ہانک کر لے آیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے آگے بڑھ کر میرا استقبال کیا اور پوچھا : ” اس آدمی کو کس نے قتل کیا ہے ؟ “ صحابہ نے کہا : سلمہ بن اکوع نے ، آپ ﷺ نے فرمایا ” اس کا سارا اسباب اسی کا ہے ۔ “ ( امام ابوداؤد ؓ کے شیخ ) ہارون نے کہا : اس روایت کے الفاظ ہاشم بن قاسم کے ہیں ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امن حاصل کرنے والے کافر کے متعلق اگر یہ معلوم ہو جائے کہ یہ جاسوس ہے تو اسے قتل کرنا جائز ہے۔