You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّ حَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:َ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ، فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَى قَرْدَدٍ، فَقَالُوا لَهُمُ: انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ، وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا فَقَالَ عَاصِمٌ: أَمَّا أَنَا, فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ، وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ، مِنْهُمْ خُبَيْبٌ، وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ، وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ, أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ، فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ: هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً، فَجَرُّوهُ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ, فَقَتَلُوهُ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا، حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ، فَاسْتَعَارَ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا، فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ لِيَقْتُلُوهُ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ: دَعُونِي أَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسَبُوا مَا بِي جَزَعًا, لَزِدْتُ.
Abu Hurairah said “The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم sent ten persons (on an expedition) and appointed Asim bin Thabit their commander. About one hundred men of Hudhail who were archers came out to (attack) them. When Asim felt their presence, they took cover in a hillock. They aid to them “Come down and surrender and we make a covenant and pact with you that we shall not kill any of you”. Asim said “I do not come to the protection of a disbeliever. Then they shot them with arrows and killed Asim in a company of seven persons. The other three persons came down to their covenant and pact. They were Khubaib, Zaid bin Al Lathnah and another man. When they overpowered them, they untied their bow strings and tied them with them”. The third person said “This is the first treachery. I swear by Allaah, I shall not accompany you. In them (my companions) is an example for me. They pulled him, but he refused to accompany them, so they killed him. Khubaib remained their captive until they agreed to kill him. He asked for a razor to shave his pubes. When they brought him outside to kill him. Khubaib said to them “Let me offer two rak’ahs of prayer”. He then said “I swear by Allaah, if you did not think that I did this out of fear. I would have increased (the number of rak’ahs).
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے دس افراد کو بطور جاسوس روانہ کیا اور ان پر سیدنا عاصم بن ثابت کو امیر مقرر کیا ، تو قبیلہ ہذیل کے تقریباً ایک سو تیر انداز ان کے مقابلے میں آ گئے ۔ جب عاصم ؓ نے ان کو دیکھا تو یہ سب ایک ٹیلے کی اوٹ میں ہو گئے ( مگر ان کافروں نے ان کو گھیر لیا ) اور بولے : ہتھیار پھینک دو اور اپنے آپ کو ہمارے حوالے کر دو ، ہم تم سے یہ عہد کرتے ہیں اور پختہ وعدہ ہے کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے ۔ عاصم ؓ نے کہا : میں کسی کافر کے عہد میں نہیں آتا ۔ تو انہوں نے ان مجاہدین کو تیر مارے اور عاصم سمیت سات افراد کو قتل کر دیا ، اور تین افراد نے ان کافروں کا عہد و میثاق قبول کر لیا ۔ یہ تھے خبیب اور زید بن وثنہ اور ایک اور آدمی ( اس کا نام عبداللہ بن طارق بلوی آیا ہے ۔ ) جب ان کافروں نے ان کو پکڑ لیا تو انہوں نے ان کی کمانوں کی تانتیں کھولیں اور ان سے ان کو باندھ دیا ۔ تیسرا آدمی کہنے لگا : یہ پہلا دھوکہ ہے ، اللہ کی قسم ! میں تمہارے ساتھ نہیں چلوں گا ۔ میرے لیے میرے ( قتل ہو جانے والے ) ساتھی ہی نمونہ ہیں ۔ انہوں نے اس کو گھسیٹا مگر اس نے ان کے ساتھ چلنے سے انکار کر دیا تو انہوں نے اس کو قتل کر دیا ۔ ( اور خبیب اور زید کو انہوں نے مکہ لے جا کر بیچ دیا ۔ سیدنا خبیب کو حارث بن عامر کے بیٹوں نے خرید لیا ) چنانچہ خبیب ؓ ( ان کے ) قیدی ہو گئے حتیٰ کہ انہوں نے ان کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ ( متعینہ تاریخ سے پہلے ) خبیب نے ان سے استرا طلب کیا تاکہ زیر ناف بال صاف کر سکیں ، جب وہ ان کو قتل کرنے کے لیے چلے ، تو خبیب ؓ نے کہا : مجھے مہلت دو میں دو رکعت ادا کر لوں ۔ پھر کہا : قسم اللہ کی ! اگر مجھے یہ شبہ نہ ہوتا کہ تم لوگ سمجھو گے کہ ڈر کے مارے نماز پڑھتا ہو تو میں اور زیادہ پڑھتا ۔
وضاحت: ۱؎ : سولی دیتے وقت بے پردہ ہونے کا خطرہ تھا، اس لئے خبیب رضی اللہ عنہ نے استرا طلب کیا تا کہ زیر ناف صاف کر لیں۔