You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: خَرَجَ عِبْدَانٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -يَعْنِي: يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ الصُّلْحِ-، فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَوَالِيهُمْ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا خَرَجُوا إِلَيْكَ رَغْبَةً فِي دِينِكَ, وَإِنَّمَا خَرَجُوا هَرَبًا مِنَ الرِّقِّ! فَقَالَ نَاسٌ: صَدَقُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ! رُدَّهُمْ إِلَيْهِمْ، فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: >مَا أُرَاكُمْ تَنْتَهُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ عَلَى هَذَا!<، وَأَبَى أَنْ يَرُدَّهُمْ، وَقَالَ: >هُمْ عُتَقَاءُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ<.
Narrated Ali ibn Abu Talib: Some slaves (of the unbelievers) went out to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم on the day of al-Hudaybiyyah before treaty. Their masters wrote to him saying: O Muhammad, they have not gone out to you with an interest in your religion, but they have gone out to escape from slavery. Some people said: They have spoken the truth, Messenger of Allah, send them back to them. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم became angry and said: I do not see your restraining yourself from this action), group of Quraysh, but that Allah send someone to you who strike your necks. He then refused to return them, and said: They are emancipated (slaves) of Allah, the Exalted.
سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ حدیبیہ کے روز صلح سے پہلے کچھ غلام بھاگ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آ گئے تو ان کے مالکوں نے آپ ﷺ کو لکھا : اے محمد ! ( ﷺ ) قسم اﷲ کی ! یہ لوگ تمہارے دین کے شوق میں تمہارے پاس نہیں آئے ہیں ‘ بلکہ غلامی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ صحابہ میں سے کچھ نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! انہوں نے سچ کہا ہے ‘ آپ انہیں ان کو واپس لوٹا دیں تو رسول اللہ ﷺ غصے ہوئے اور فرمایا ” اے قریشیو ! میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ اس وقت تک باز نہیں آؤ گے جب تک کہ اﷲ تم پر کسی ایسے کو نہ بھیج دے جو تمہاری اس ( ہٹ دھرمی ) پر تمہاری گردنیں مار دے ۔ “ اور آپ نے ان کو واپس کرنے سے انکار کر دیا اور فرمایا ” یہ اللہ عزوجل کے آزاد کردہ لوگ ہیں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے شرع کے حکم پر ظن و تخمین کی بنیاد پر اعتراض کیا، اور مشرکین کے دعوے کی حمایت کی۔ ۲؎ : اس پر سے مراد جاہلی عصبیت اور بے جا قومی حمیت ہے۔