You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: أَصَبْتُ بِأَرْضِ الرُّومِ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ -فِي إِمْرَةِ مُعَاوِيَةَ-، وَعَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ- يُقَالُ لَهُ: مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ-، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَعْطَانِي مِنْهَا مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا نَفْلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ<, لَأَعْطَيْتُكَ، ثُمَّ أَخَذَ يَعْرِضُ عَلَيَّ مِنْ نَصِيبِهِ، فَأَبَيْتُ
Narrated Maan ibn Yazid: AbulJuwayriyyah al-Jarmi said: I found a red pitcher containing dinars in Byzantine territory during the reign of Muawiyah. A man from the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم belonging to Banu Sulaym was our ruler. He was called Maan ibn Yazid. I brought it to him. He apportioned it among the Muslims. He gave me the same portion which he gave to one of them. He then said: Had I not heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: There is no reward except after taking the fifth (from the booty), I would have given you (the reward). He then presented his own share to me, but I refused.
سیدنا ابو جویریہ جرمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا امیر معاویہ ؓ کے دور میں مجھے رومی علاقے میں سرخ رنگ کا ایک گھڑا ملا ‘ اس میں دینار تھے ۔ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب میں سے بنی سلیم کے ایک فرد سیدنا معن بن یزید ؓ ہمارے امیر تھے ‘ وہ گھڑا میں ان کے پاس لے آیا ۔ پس انہوں نے اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دیا اور مجھے بھی اتنا ہی دیا جتنا کہ دوسروں میں سے ہر ایک کو دیا ۔ پھر کہا : اگر میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ” اضافی انعام ( نفل ) خمس نکالنے کے بعد ہی ہو سکتا ہے ۔ “ تو میں تمہیں بھی دیتا ‘ پھر وہ اپنا حصہ مجھے دینے کی کوشش کرتے رہے مگر میں نے انکار کر دیا ۔
وضاحت: ۱؎ : دشمن سے جو مال جہاد میں حاصل ہوتا ہے اسے غنیمت کہتے ہیں، غنیمت میں چار حصے غازیوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں، اور ایک حصہ امام رکھ لیتا ہے، امام کو اختیار ہے کہ لشکر میں سے کسی خاص جماعت یا کسی خاص شخص کو کسی خاص کام کے سلسلے میں بطور انعام کچھ زیادہ دے دے، اسے نفل کہتے ہیں، یہ لشکر جو نجد کی طرف گیا تھا اس میں چار ہزار آدمی تھے، ہر ایک کے حصہ میں بارہ اونٹ آئے، لیکن پندرہ آدمیوں کی ایک ٹکڑی کو جن میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے، ایک ایک اونٹ بطور نفل زیادہ دیا۔ ۲؎ : یہ غنیمت کا مال نہیں ہے جسے کافروں سے لڑ کر چھینا گیا ہو، بلکہ یہ فیٔ کا مال ہے جس میں خمس نہیں ہوتا لہٰذا اس میں نفل بھی نہیں ہو گا۔