You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بِنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَدَقَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: نَسَخَهَا لِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ: بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا كَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ فِي ثَمْغٍ... فَقَصَّ مِنْ خَبَرِهِ نَحْوَ حَدِيثِ نَافِعٍ. قَالَ: غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا، فَمَا عَفَا عَنْهُ مِنْ ثَمَرِهِ فَهُوَ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ، قَالَ... وَسَاقَ الْقِصَّةَ، قَالَ: وَإِنْ شَاءَ وَلِيُّ ثَمْغٍ اشْتَرَى مِنْ ثَمَرِهِ رَقِيقًا لِعَمَلِهِ...، وَكَتَبَ مُعَيْقِيبٌ: وَشَهِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ: بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ -إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ- أَنَّ ثَمْغًا وَصِرْمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، وَالْعَبْدَ الَّذِي فِيهِ، وَالْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ، وَرَقِيقَهُ الَّذِي فِيهِ، وَالْمِائَةَ الَّتِي أَطْعَمَهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَادِي: تَلِيهِ حَفْصَةُ مَا عَاشَتْ، ثُمَّ يَلِيهِ ذُو الرَّأْيِ مِنْ أَهْلِهَا, أَنْ لَا يُبَاعَ، وَلَا يُشْتَرَى، يُنْفِقُهُ حَيْثُ رَأَى مِنَ السَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ، وَذَوِي الْقُرْبَى، وَلَا حَرَجَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ، إِنْ أَكَلَ أَوْ آكَلَ، أَوِ اشْتَرَى رَقِيقًا مِنْهُ.
Narrated Yahya bin Saeed: Abd al-Hamid bin Abd 'Allah bin Abdullah bin Umar bin al-Khattab copied to me a document about the religious endowment (waqf) made by Umar bin al-Khattab: In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful. This is what Allah's servant Umar has written about Thamgh. He narrated the tradition like the one transmitted by Nafi. He added: provided he is not storing up goods (for himself) . The surplus fruit will be devoted to the beggar and the deprived. He then went on with the tradition, saying: If the man in charge of Thamgh wishes to buy a slave for his work for its fruits (by selling them), he may do so. Mu'iqib penned it and Abdullah bin al-Arqam witnessed it: In the name of Allah, the Compassionate, the Merciful. This is what Allah's servant Umar, Commander of Faithful, directed, in case of some incident happens to him (i. e. he dies), that Thamg, Sirmah bin al-Akwa, the servant who is there, the hundred shares in (the land of) Khaibr, the servant who is there and the hundred sahres which Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم had donated to me in the valley (nearly) will remain in the custody of Hafsah during her life, then the men of opinion from her family will be in charge of these (endowments), that these will neither be sold not purchased, spending (its produce) where they think (necessary on the beggar, deprived and relatives). There is no harm to the one in charge (of this endowment) if he eats himself, or feeds, or buys slaves with it.
جناب یحییٰ بن سعید نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے صدقہ ( وقف ) کے متعلق بیان کیا اور کہا : مجھے یہ تحریر ان کے پڑپوتے عبدالحمید بن عبداللہ بن عبداللہ بن عمر خطاب نے نقل کر کے دی «بسم الله الرحمن الرحيم» یہ تحریر اﷲ کے بندے عمر نے ثمغ والی جائیداد کے بارے میں لکھی ہے ۔ اور مذکورہ بالا روایت نافع کی مانند بیان کی ‘ اس میں تھا کہ ” متولی مال جمع کرنے والا نہ ہو ۔ اس کے لفظ تھے «غير متأثل مالا» اور جو پھل زائد رہے تو وہ سوالیوں اور ناداروں کا حق ہے اور پورا قصہ بیان کیا ‘ کہا : اور اگر ثمغ کا متولی چاہے تو اس کے پھل ( آمدنی ) سے کام کاج کے لیے غلام بھی خرید سکتا ہے ۔ اور ( ایک دوسری تحریر اس کو ) معیقیب ؓ نے قلم بند کیا اور جناب عبداللہ بن ارقم ؓ نے گواہی دی «بسم الله الرحمن الرحيم» یہ وصیت نامہ ہے جو اﷲ کے بندے ‘ امیر المؤمنین عمر کی طرف سے ہے کہ اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ جائے ( وفات پا جاؤں ) تو ثمغ اور صرمہ بن اکوع والی جائیداد اور وہ غلام جو وہاں ہیں اور خیبر ( کی غنیمت سے حاصل ہونے ) والے سو حصے اور اس میں جو غلام ہیں اور وہ سو حصے جو محمد ﷺ نے وادی ( قمر ) میں ( اپنے اہل کے ) خرچ اخراجات کے لیے چھوڑے ہیں ان کی متولی ( ام المؤمنین ) حفصہ ؓا ہوں گی جب تک یہ حیات رہیں ۔ ان کے بعد ان کے اہل میں صاحب رائے اس کے متولی ہوں گے اور شرط یہ ہے کہ اس جائیداد کو بیچا نہیں جائے گا ‘ خریدا نہیں جائے گا ۔ متولی اپنی سمجھ کے مطابق سوالیوں ‘ ناداروں اور قرابت داروں میں خرچ کرے گا ۔ اور اس کے متولی پر کوئی حرج نہیں کہ خود کھائے اور ( آنے جانے والے مہمانوں کو ) کھلائے یا غلام خریدے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۰۵۸۹)