You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حِجَّتِهِ قَالَ وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا ثُمَّ قَالَ نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي الْمُحَصَّبِ وَذَاكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُؤْوُوهُمْ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي
Narrated Usamah bin Zaid: I said: Messenger of Allah, where will you stay tomorrow ? This (happened) during his Hajj. He replied: Has Aqil left any house for us ? He then said: We shall stay at the valley of Banu Kinarah where the Quraish took an oath on unbelief. This refers to al-Muhassab. The reason is that Banu Kinarah made an alliance with the Quraish against Banu Hashim that they would have no marital connections with them, nor will have commercial transactions with them, not will give them any refuge. Al-Zuhri said: Khalf means valley.
سیدنا اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ مین نے حجتہ الوداع کے موقع پر عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ کل کہاں اتریں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی مکان چھوڑا بھی ہے ؟ “ پھر فرمایا ” ہم خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ کریں گے جہاں قریش نے کفر پر قسمیں اٹھائی تھیں ۔ ” آپ ﷺ کی مراد وادی محصب تھی اور قریشیوں نے اس جگہ بنو ہاشم کے خلاف قسمیں کھائی تھیں کہ ان سے رشتہ ناتا کریں گے ‘ نہ کچھ خریدیں بیچیں گے اور نہ انہیں پناہ دیں گے ۔ زہری ؓ فرماتے ہیں «خيف» وادی کا نام ہے
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث کی باب سے مطابقت اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کی وفات کے وقت عقیل اسلام نہیں لائے تھے، اس لئے وہ ابوطالب کی میراث کے وارث ہوئے، جب کہ علی اور جعفر رضی اللہ عنہما اسلام لانے کے سبب ابوطالب کی میراث کے حقدار نہ بن سکے۔