You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَقُولُ الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا حَتَّى قَالَ لَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا فَرَجَعَ عُمَرُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَقَالَ فِيهِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى الْأَعْرَابِ
Narrated Umar ibn al-Khattab: Saeed said: Umar ibn al-Khattab said: Blood-money is meant for the clan of the slain, and she will not inherit from the blood-money of her husband. Ad-Dahhak ibn Sufyan said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم wrote to me that I should give a share to the wife of Ashyam ad-Dubabi from the blood-money of her husband. So Umar withdrew his opinion. Ahmad ibn Salih said: AbdurRazzaq transmitted this tradition to us from Mamar, from az-Zuhri on the authority of Saeed. In this version he said: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم made him governor over the bedouins.
جناب سعید بن مسیب ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کہا کرتے تھے دیت کنبے والوں کا حق ہے ( جو باپ کی طرف سے قرابت دار ہوتے ہیں ) اور عورت اپنے شوہر کی دیت میں سے کچھ نہ پائے گی حتیٰ کہ ضحاک بن سفیان نے ان سے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے لکھا تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت سے حصہ دلاؤں ۔ چنانچہ سیدنا عمر ؓ نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا ۔ احمد بن صالح نے بیان کیا کہ ہمیں یہ حدیث عبدالرزاق نے بواسطہ زہری اور انہوں نے سعید سے روایت کی ہے ۔ اور اس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ضحاک کو دیہاتیوں پر عامل بنایا تھا ۔
وضاحت: ۱؎ : کیونکہ آپ کو صحیح حدیث مل گئی، حدیث یا آیت کے مل جانے پر رائے اور قیاس پر اعتماد صحیح نہیں ہے، خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کہ جن کی اتباع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ضروری ہے ان کا یہ حال ہو کہ اپنی رائے و قیاس کو حدیث پہنچتے ہی چھوڑ دیں تو فقہاء و مجتہدین کی رائے کس شمار میں ہے۔