You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا... أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ فِيهِ: فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ -رَضِي اللَّهُ عَنْهُ- عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ: لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ، إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ إِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ, فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا، فَغَلَبَهُ عَلِيٌّ عَلَيْهَا, وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكُ فَأَمْسَكَهُمَا عُمَرُ، وَقَالَ: هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ، وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الْأَمْرَ، قَالَ: فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ.
Narrating the above tradition, Aishah added: Abu Bakr refused that to her. Her said: I am not going to leave anything the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to do but I shall carry it out. I fear if I depart a little from his practice, I shall diverge (from the right path). As regards his sadaqah (property) at Madina, Umar had given it to Ali ad Abbas (Allah be pleased with them), and Ali dominated it. As for Khaibar and Fadak, Umar retained them. He said: They were the sadaqah (property) of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, exclusively reserved for his purposes that happened, and for his emergent needs. Their management was assigned to the one who was in authority. He said: They are in that condition to the present day.
جناب عروہ نے مجھے خبر دی کہ سیدہ عائشہ ؓا نے انہیں یہ حدیث بیان کی ۔ عروہ نے اس روایت میں بیان کیا کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے ( سیدہ فاطمہ ؓا کو کچھ دینے سے ) انکار کر دیا اور کہا : جیسے رسول اللہ ﷺ کرتے رہے ہیں ‘ میں اس میں سے کچھ ترک نہیں کروں گا ‘ اگر میں نے آپ ﷺ کے طریقے میں سے کچھ بھی ترک کر دیا ‘ تو مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں گمراہ نہ ہو جاؤں ۔ البتہ آپ کا وہ صدقہ جو مدینے میں تھا سیدنا عمر ؓ نے اسے سیدنا علی اور سیدنا عباس ؓم کی تولیت میں دے دیا ‘ بعد ازاں اس معاملے میں علی ؓ سیدنا عباس ؓ پر غالب آ گئے تھے ۔ خیبر اور فدک کو سیدنا عمر ؓ نے اپنی نگرانی میں رکھا اور کہا : یہ دونوں آپ کا وہ صدقہ ہیں جو آپ کے اتفاقی حقوق و اخراجات کے لیے تھے ‘ ان کی تولیت خلیفہ وقت کے ہاتھ میں ہو گی ۔ چنانچہ وہ آج تک اسی طرح ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم : (۲۹۶۸)، (تحفة الأشراف: ۶۶۳۰)