You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي قَوْلِهِ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ قَالَ صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَكَ وَقُرًى قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ يَقُولُ بِغَيْرِ قِتَالٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَكَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَى صُلْحٍ فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ كَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ
Al-Zuhri, explaining the verse For this you made no expedition with either cavalry or camelry said: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم concluded the treaty of peace with the people of Fadak and townships which he named which I could not remember ; he blockaded some other people who sent a message to him for capitulation. He said: For this you made no expedition with either cavalry or camelry means without fighting. Al-Zuhri said: The Banu al-Nadir property was exclusively kept for the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم ; they did not conquer it by fighting, but conquered it by capitulation. To Prophet صلی اللہ علیہ وسلم divided it among the Emigrants. He did not give anything to the Helpers except two men were needy.
جناب زہری نے آیت کریمہ «ف أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» ” ان پر تم نے کوئی گھوڑے یا اونٹ نہیں دوڑائے ۔ “ کی تفسیر میں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اہل فدک اور کئی بستیوں والوں کے ساتھ مصالحت فرمائی تھی ‘ جبکہ آپ ﷺ دوسری بستیوں کا محاصرہ کئے ہوئے تھے ‘ تو ان لوگوں نے اس اثنا میں صلح کا پیغام بھیجا تھا اور یہ اسی سلسلے کا بیان ہے کہ «ف أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی بغیر کسی جنگ و جدال کے یہ حاصل ہوئی تھی ۔ امام زہری ؓ کہتے ہیں : بنو نضیر کے اموال نبی کریم ﷺ کے لیے مخصوص تھے ( کیونکہ ) وہ بطور صلح کے فتح ہوئے تھے ‘ اس کو قوت کے زور پر حاصل نہیں کیا گیا تھا ۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ان کو مہاجرین میں تقسیم فر دیا اور سوائے دو کے کسی انصاری کو ان میں سے کچھ نہیں دیا ‘ یہ دو افراد بھی ضرورت مند تھے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۹۳۷۹)