You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ وَكَانَ كَعْبُ بْنُ الْأَشْرَفِ يَهْجُو النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَرِّضُ عَلَيْهِ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَهْلُهَا أَخْلَاطٌ مِنْهُمْ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ وَالْيَهُودُ وَكَانُوا يُؤْذُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ بِالصَّبْرِ وَالْعَفْوِ فَفِيهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنْ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ الْآيَةَ فَلَمَّا أَبَى كَعْبُ بْنُ الْأَشْرَفِ أَنْ يَنْزِعَ عَنْ أَذَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ أَنْ يَبْعَثَ رَهْطًا يَقْتُلُونَهُ فَبَعَثَ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَذَكَرَ قِصَّةَ قَتْلِهِ فَلَمَّا قَتَلُوهُ فَزَعَتْ الْيَهُودُ وَالْمُشْرِكُونَ فَغَدَوْا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا طُرِقَ صَاحِبُنَا فَقُتِلَ فَذَكَرَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَانَ يَقُولُ وَدَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ يَكْتُبَ بَيْنَهُ كِتَابًا يَنْتَهُونَ إِلَى مَا فِيهِ فَكَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً صَحِيفَةً
Kaab bin Malik who was one of those whose repentance was accepted said “Kaab bin Al Ashraf used to satire the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and incited the infidels of the Quraish against him. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم came to Madeena, its people were intermixed, some of them were Muslims and others polytheists aho worshipped idols and some were Jews. They used to hurt the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and his Companions. Then Allaah Most High commanded His Prophet to show patience and forgiveness. So Allaah revealed about them “And ye shall certainly hear much that will grieve you from those who receive Book before you”. When Kaab bin Al Ashraf refused to desist from hurting the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم ordered Saad bin Muadh to send a band to kill him. He sent Muhammad bin Maslamah and mentioned the story of his murder. When they killed him, the Jews and the polytheist were frightened. Next day they came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said “Our Companions were attacked and night and killed. ” The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم informed them about that which he would say. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم then called them so that he could write a deed of agreement between him and them and they should fulfill its provisions and desist from hurting him. He then wrote a deed of agreement between him and them and the Muslims in general. ”
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک ( بغض نسخوں میں عبدالرحمٰن بن عبداللہ کی بجائے عبدالرحمٰن بن کعب ہے اور یہ صحیح ہے ۔ کیونکہ عبدالرحمٰن ) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں یعنی سیدنا کعب بن مالک ؓ سے ۔ اور وہ ان تین افراد میں سے تھے ، جن کی توبہ قبول کی گئی تھی ۔ بیان کیا کہ ( یہودیوں کا سردار ) کعب بن اشرف ، نبی کریم ﷺ کی بہت بدگوئی کیا کرتا تھا اور کفار قریش کو ان پر حملہ آور ہونے کی ترغیب بھی دیتا رہتا تھا ۔ نبی کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو اہل شہر میں تین طرح کے لوگ بستے تھے ، یعنی مسلمان ، مشرک بت پرست اور یہود ۔ اور یہ یہودی ، نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کو بہت اذیت دیا کرتے تھے ۔ تو اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو صبر اور درگزر کا حکم دیا ۔ اور انہی کے سلسلے میں یہ آیت اتری «ولتسمعن من الذين أوتوا الكتاب من قبلكم» ” اور یہ بھی یقینی ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی طرف سے ، جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور مشرکوں کی طرف سے ، بہت سی دکھ دینے والی باتیں سننی پڑیں گی ، اور اگر تم صبر کر لو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقیناً یہ بڑی ہمت کا کام ہے ۔ “ اور جب کعب بن اشرف ( یہودی ) نبی کریم ﷺ کو اذیت دینے سے باز نہ آیا تو نبی کریم ﷺ نے ( ریئس اوس ) سیدنا سعد بن معاذ ؓ سے فرمایا کہ کوئی جماعت بھیج دو جو اس کا کام تمام کر دے ۔ چنانچہ انہوں نے سیدنا محمد بن مسلمہ ؓ کو بھیج دیا ۔ اور پھر اس کے قتل کا قصہ بیان کیا ۔ جب ان لوگوں نے اس کو قتل کر دیا تو یہودی اور مشرک گھبرا گئے اور صبح کے وقت نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا : ہمارے صاحب کو رات کے اندھیرے میں قتل کر دیا گیا ہے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے ان کو ، جو جو وہ کہا کرتا تھا ، سب بتایا اور انہیں دعوت دی کہ آؤ ہمارے تمہارے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہو جائے جس پر سب کا اتفاق ہو ۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے اپنے اور یہودیوں اور تمام مسلمانوں کے مابین ایک تحریر لکھ لی ( یعنی معاہدہ ہو گیا ) ۔
وضاحت: ۱؎ : سند میں «عبدالرحمن بن عبدالله بن كعب بن مالك، عن أبيه» ہے، اس عبارت کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن کے والد عبداللہ بن کعب بن مالک ان تین اشخاص میں سے ایک ہیں جن کی غزوہ تبوک کے موقع پر توبہ قبول ہوئی حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہ عبدالرحمن کے والد عبداللہ کے بجائے ان کے دادا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں اور باقی دو کے نام مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہما ہیں۔