You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
َدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ، سَرَّحَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ، وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، عَلَى الْخَيْلِ، وَقَالَ: >يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! اهْتِفْ بِالْأَنْصَارِ<، قَالَ: اسْلُكُوا هَذَا الطَّرِيقَ، فَلَا يَشْرُفَنَّ لَكُمْ أَحَدٌ، إِلَّا أَنَمْتُمُوهُ، فَنَادَى مُنَادٍ: لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ دَخَلَ دَارًا فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ أَلْقَى السِّلَاحَ فَهُوَ آمِنٌ<. وَعَمَدَ صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ، فَدَخَلُوا الْكَعْبَةَ، فَغَصَّ بِهِمْ، وَطَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، ثُمَّ أَخَذَ بِجَنْبَتَيِ الْبَابِ، فَخَرَجُوا، فَبَايَعُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ.
Abu Hurairah said “When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم entered Makkah he left Al Zubair bin Al Awwam, Abu Ubaidah bin Al Jarrah and Khalid bin Al Walid on the horses and he said “Abu Hurairah call the helpers. ” He said”Go this way. Whoever appears before you kill him”. A man called “the Quraish will be no more after today. ” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “he who entered house is safe, he who throws the weapon is safe. The chiefs of the Quraish intended (to have a resort in the Kaabah), they entered the Kaabah and it was full of them. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم took rounds of Kaabah and prayed behind the station. He then held the sides of the gate (of the Kaabah). They (the people) came out and took the oath of allegiance (at the hands) of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم on Islam. Abu Dawud said “I heard Ahmad bin Hanbal (say) when he was asked by a man “Was Makkah captured by force?” He said “What harms you whatever it was? He said “Then by peace?” He said, No.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مکے میں داخل ہوئے تو سیدنا زبیر بن عوام ، ابوعبیدہ بن جراح اور خالد بن ولید ؓم کو گھڑ سواروں کا امیر بنایا ۔ آپ ﷺ نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے فرمایا ” انصار کو بلاؤ ۔ “ ( وہ جمع ہو گئے تو ) ان سے فرمایا ” تم لوگ یہ راستہ لو اور جو بھی تمہارے سامنے سر اٹھانے کی کوشش کرے اسے سلا دو ( جو بھی اسلحہ سے مقابلہ کرے اس کو قتل کر دو ) ۔ “ چنانچہ ایک منادی نے اعلان کیا : آج کے بعد قریش نہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص اپنے گھر میں داخل ہو جائے اسے امان ہے اور جو ہتھیار پھینک دے اسے امان ہے ۔ ” قریش کے بڑوں نے کعبہ کا رخ کیا اور اس میں جا داخل ہوئے اور وہ ان سے کھچا کھچ بھر گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی پھر کعبہ کے دروازے کی چوکھٹ پکڑ کر کھڑے ہو گئے تو وہ لوگ نکل آئے اور نبی کریم ﷺ سے اسلام پر بیعت لی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : میں نے امام احمد بن حنبل ؓ سے سنا کہ ایک آدمی نے ان سے سوال کیا تھا کہ آیا مکہ بزور قوت ( جنگ سے ) فتح ہوا تھا ؟ تو انہوں نے کہا : جو بھی ہو تمہیں اس کا کیا نقصان ہے ؟ اس نے کہا : کیا صلح ہوئی تھی ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ۳۱ (۱۷۸۰)، (تحفة الأشراف: ۱۳۵۶۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۲۹۲، ۵۳۸)