You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي سَبْرَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الرَّبِيعِ الْجُهَنِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ تَحْتَ دَوْمَةٍ فَأَقَامَ ثَلَاثًا ثُمَّ خَرَجَ إِلَى تَبُوكَ وَإِنَّ جُهَيْنَةَ لَحِقُوهُ بِالرَّحْبَةِ فَقَالَ لَهُمْ مَنْ أَهْلُ ذِي الْمَرْوَةِ فَقَالُوا بَنُو رِفَاعَةَ مِنْ جُهَيْنَةَ فَقَالَ قَدْ أَقْطَعْتُهَا لِبَنِي رِفَاعَةَ فَاقْتَسَمُوهَا فَمِنْهُمْ مَنْ بَاعَ وَمِنْهُمْ مَنْ أَمْسَكَ فَعَمِلَ ثُمَّ سَأَلْتُ أَبَاهُ عَبْدَ الْعَزِيزِ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي بِبَعْضِهِ وَلَمْ يُحَدِّثْنِي بِهِ كُلِّهِ
Narrated Saburah ibn Mabad al-Juhani: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم alighted at a place where a mosque has been built under a large tree. He tarried there for three days, and then proceeded to Tabuk. Juhaynah met him on a wide plain. He asked them: who are the people of Dhul-Marwah? They replied: Banu Rifaah of Juhaynah. He said: I have given this (land) to Banu Rifaah as a fief. Therefore, they divided it. Some of them sold (their share) and others retained and worked on it. (Sub-narrator Ibn Wahab said: I then asked Abdul Aziz about this tradition. He narrated a part of it to me and did not narrate it in full.
سبرہ بن عبدالعزیر بن ربیع جہنی اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ( ان کے علاقے میں ) ایک بڑے درخت کے نیچے پڑاؤ کیا جہاں اب مسجد ہے ۔ آپ ﷺ وہاں تین دن ٹھہرے ‘ پھر وہاں سے تبوک کی طرف روانہ ہوئے ۔ اور قبیلہ جہینہ کے لوگوں نے آپ ﷺ سے ایک کھلے میدان میں ملاقات کی تھی ۔ آپ ﷺ نے ان سے پوچھا ” مقام ذی مروہ “ میں کون لوگ مقیم ہیں “ انہوں نے کہا : جہینہ کا خاندان بنو رفاعہ یہاں رہتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ زمین میں بنو رفاعہ کے نام کرتا ہوں ۔ “ چنانچہ ان لوگوں نے وہ ( زمین ) آپس میں بانٹ لی ۔ ان میں سے کسی نے بیچ دی ‘ کسی نے رکھ لی اور اس میں محنت مشقت ( کاشت کاری وغیرہ ) کرنے لگے ۔ ( ابن وہب کہتے ہیں کہ ) پھر میں نے سبرہ کے والد عبدالعزیز سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کا کچھ حصہ بیان کیا اور پوری حدیث بیان نہیں کی ۔
وضاحت: ۱؎ : تبوک مدینہ سے شمال شام کی طرف ایک جگہ کا نام ہے، جہاں نو ہجری میں لشکر اسلام گیا تھا۔