You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ نَافِعٍ أَبِي غَالِبٍ قَالَ كُنْتُ فِي سِكَّةِ الْمِرْبَدِ فَمَرَّتْ جَنَازَةٌ مَعَهَا نَاسٌ كَثِيرٌ قَالُوا جَنَازَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ فَتَبِعْتُهَا فَإِذَا أَنَا بِرَجُلٍ عَلَيْهِ كِسَاءٌ رَقِيقٌ عَلَى بُرَيْذِينَتِهِ وَعَلَى رَأْسِهِ خِرْقَةٌ تَقِيهِ مِنْ الشَّمْسِ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا الدِّهْقَانُ قَالُوا هَذَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَلَمَّا وُضِعَتْ الْجَنَازَةُ قَامَ أَنَسٌ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَأَنَا خَلْفَهُ لَا يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ فَقَامَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ لَمْ يُطِلْ وَلَمْ يُسْرِعْ ثُمَّ ذَهَبَ يَقْعُدُ فَقَالُوا يَا أَبَا حَمْزَةَ الْمَرْأَةُ الْأَنْصَارِيَّةُ فَقَرَّبُوهَا وَعَلَيْهَا نَعْشٌ أَخْضَرُ فَقَامَ عِنْدَ عَجِيزَتِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا نَحْوَ صَلَاتِهِ عَلَى الرَّجُلِ ثُمَّ جَلَسَ فَقَالَ الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ يَا أَبَا حَمْزَةَ هَكَذَا كَانَ يَفْعَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجَنَازَةِ كَصَلَاتِكَ يُكَبِّرُ عَلَيْهَا أَرْبَعًا وَيَقُومُ عِنْدَ رَأْسِ الرَّجُلِ وَعَجِيزَةِ الْمَرْأَةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ غَزَوْتُ مَعَهُ حُنَيْنًا فَخَرَجَ الْمُشْرِكُونَ فَحَمَلُوا عَلَيْنَا حَتَّى رَأَيْنَا خَيْلَنَا وَرَاءَ ظُهُورِنَا وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ يَحْمِلُ عَلَيْنَا فَيَدُقُّنَا وَيَحْطِمُنَا فَهَزَمَهُمْ اللَّهُ وَجَعَلَ يُجَاءُ بِهِمْ فَيُبَايِعُونَهُ عَلَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ عَلَيَّ نَذْرًا إِنْ جَاءَ اللَّهُ بِالرَّجُلِ الَّذِي كَانَ مُنْذُ الْيَوْمَ يَحْطِمُنَا لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِيءَ بِالرَّجُلِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُبْتُ إِلَى اللَّهِ فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُبَايِعُهُ لِيَفِيَ الْآخَرُ بِنَذْرِهِ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَتَصَدَّى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَأْمُرَهُ بِقَتْلِهِ وَجَعَلَ يَهَابُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يَصْنَعُ شَيْئًا بَايَعَهُ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَذْرِي فَقَالَ إِنِّي لَمْ أُمْسِكْ عَنْهُ مُنْذُ الْيَوْمَ إِلَّا لِتُوفِيَ بِنَذْرِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَوْمَضْتَ إِلَيَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيْسَ لِنَبِيٍّ أَنْ يُومِضَ قَالَ أَبُو غَالِبٍ فَسَأَلْتُ عَنْ صَنِيعِ أَنَسٍ فِي قِيَامِهِ عَلَى الْمَرْأَةِ عِنْدَ عَجِيزَتِهَا فَحَدَّثُونِي أَنَّهُ إِنَّمَا كَانَ لِأَنَّهُ لَمْ تَكُنْ النُّعُوشُ فَكَانَ الْإِمَامُ يَقُومُ حِيَالَ عَجِيزَتِهَا يَسْتُرُهَا مِنْ الْقَوْمِ قَالَ أَبُو دَاوُد قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نُسِخَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَفَاءُ بِالنَّذْرِ فِي قَتْلِهِ بِقَوْلِهِ إِنِّي قَدْ تُبْتُ
Nafi Abu Ghalib said: I was in the Sikkat al-Mirbad. A bier passed and a large number of people were accompanying it. They said: Bier of Abdullah ibn Umayr. So I followed it. Suddenly I saw a man, who had a thin garment on riding his small mule. He had a piece of cloth on his head to protect himself from the sun. I asked: Who is this important man? People said: This is Anas ibn Malik. When the bier was placed, Anas stood and led the funeral prayer over him while I was just behind him, and there was no obstruction between me and him. He stood near his head, and uttered four takbirs (Allah is Most Great). He neither lengthened the prayer nor hurried it. He then went to sit down. They said: Abu Hamzah, (here is the bier of) an Ansari woman. They brought her near him and there was a green cupola-shaped structure over her bier. He stood opposite her hips and led the funeral prayer over her as he had led it over the man. He then sat down. Al-Ala ibn Ziyad asked: Abu Hamzah, did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say the funeral prayer over the dead as you have done, uttering four takbirs (Allah is Most Great) over her, and standing opposite the head of a man and the hips of a woman? He replied: Yes. He asked: Abu Hamzah, did you fight with the Messenger of Allah? He replied: Yes. I fought with him in the battle of Hunayn. The polytheists came out and invaded us so severely that we saw our horses behind our backs. Among the people (i. e. the unbelievers) there was a man who was attacking us, and striking and wounding us (with his sword). Allah then defeated them. They were then brought and began to take the oath of allegiance to him for Islam. A man from among the companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: I make a vow to myself that if Allah brings the man who was striking us (with his sword) that day, I shall behead him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم kept silent and the man was brought (as a captive). When he saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, he said: Messenger of Allah, I have repented to Allah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم stopped (for a while) receiving his oath of allegiance, so that the other man might fulfil his vow. But the man began to wait for the order of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم for his murder. He was afraid of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم to kill him. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم saw that he did not do anything, he received his oath of allegiance. The man said: Messenger of Allah, what about my vow? He said: I stopped (receiving his oath of allegiance) today so that you might fulfil your vow. He said: Messenger of Allah, why did you not give any signal to me? The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: It is not worthy of a Prophet to give a signal. Abu Ghalib said: I asked (the people) about Anas standing opposite the hips of a woman. They told me that this practice was due to the fact that (in the days of the Prophet) there were no cupola-shaped structures over the biers of women. So the imam used to stand opposite the hips of a woman to hide her from the people. Abu Dawud said: The saying of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم I have been commanded to fight against the people until they say: There is no god bu Allah abrogated this tradition of fulfilling the vow by his remark: I have repented .
سیدنا نافع ابوغالب ؓ کا بیان ہے کہ میں ( بصرہ میں ) مربد محلہ کی ایک گلی میں تھا کہ ایک جنازہ گزرا ، اس کے ساتھ بہت سے لوگ تھے ۔ لوگوں نے کہا : یہ عبداللہ بن عمیر کا جنازہ ہے تو میں بھی اس کے ساتھ ہو لیا ۔ میں نے ایک آدمی دیکھا جو ایک باریک سی اونی چادر اوڑھے ہوئے اپنے چھوٹے سے گھوڑے پر سوار تھا ، دھوپ سے بچاؤ کے لیے اس نے اپنے سر پر کپڑا رکھا ہوا تھا ۔ میں نے پوچھا یہ محترم بزرگ کون ہیں ؟ لوگوں نے کہا : یہ ( صحابی رسول ) سیدنا انس بن مالک ؓ ہیں ۔ چنانچہ جب میت کو رکھا گیا تو سیدنا انس ؓ کھڑے ہوئے اور اس کا جنازہ پڑھایا ، میں ان کے پیچھے تھا میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی ۔ آپ اس میت کے سر کے مقابل کھڑے ہوئے اور چار تکبیریں کہیں ۔ آپ نے نماز میں طوالت کی ، نہ جلدی ۔ پھر بیٹھنے لگے تو لوگوں نے کہا : اے ابوحمزہ ! ( سیدنا انس ؓ کی کنیت ہے ) یہ ایک انصاری خاتون ( کا جنازہ ) ہے اور وہ اسے قریب لائے اور میت کے اوپر سبز رنگ کا پردہ تھا ۔ ( تابوت ن رکاوٹ جو عورت کی نعش پر رکھی جاتی ہے ) تو آپ اس کی کمر کے مقابل کھڑے ہوئے اور جنازہ پڑھایا جیسے کہ مرد کا پڑھایا تھا پھر آپ بیٹھ گئے ۔ تو علاء بن زیاد نے پوچھا : اے ابوحمزہ ! کیا رسول اللہ ﷺ بھی ایسے ہی جنازہ پڑھایا کرتے تھے جیسے کہ آپ نے پڑھایا ہے کہ چار تکبیریں کہتے اور مرد کے لیے اس کے سر کے سامنے اور عورت کے لیے اس کی کمر کے مقابل کھڑے ہوا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ پھر اس نے پوچھا : اے ابوحمزہ ! کیا آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد میں بھی شریک رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں آپ ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین میں شریک تھا کہ مشرکین نکلے اور ہم پر حملہ کر دیا حتیٰ کہ ہم نے اپنے گھوڑوں کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے دیکھا ( ہم پسپا ہو گئے ) اور ان مشرکین میں ایک آدمی تھا جو ہمیں کچلے جا رہا تھا اور اس نے ہمیں توڑ کے رکھ دیا تھا ۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے انہیں پسپا کر دیا ۔ اور پھر ان لوگوں کو لایا گیا اور وہ اسلام پر بیعت کرنے لگے ۔ اور نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک آدمی نے کہا تھا : مجھ پر یہ نذر ہے کہ اگر اللہ اس آدمی کو لے آیا جو آج ہمیں کچلتا رہا ہے تو میں بالضرور اس کی گردن اڑاؤں گا ۔ رسول اللہ ﷺ ( یہ سن کر ) خاموش رہے اور اس آدمی کو لے آیا گیا ۔ جب اس نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں اللہ کی طرف توبہ کرتا ہوں ۔ اور پھر آپ رکے رہے اور اس سے بیعت نہیں لی تاکہ وہ صحابی اپنی نذر پوری کر لے ۔ راوی کہتا ہے : اور وہ صحابی بھی رسول اللہ ﷺ کے سامنے آتا رہا تاکہ آپ ﷺ اسے اس شخص کو قتل کر دینے کا حکم ارشاد فرمائیں ۔ جب کہ وہ اپنے طور پر اس کو قتل کر دینے میں رسول اللہ ﷺ سے ہیبت میں تھا ۔ پس جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ وہ صحابی کچھ نہیں کر رہا ہے تو آپ ﷺ نے اس سے بیعت لے لی ۔ پھر اس صحابی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری نذر ( کا کیا ہو گا ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا ” میں تو اسی لیے رکا رہا کہ تو اپنی نذر پوری کر لے ۔ “ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے آنکھ سے اشارہ کیوں نہ کر دیا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” کسی نبی کو لائق نہیں کہ آنکھ سے اشارہ کرے ۔ “ ابوغالب کہتے ہیں : میں نے سیدنا انس ؓ کے اس عمل کے متعلق دریافت کیا جو وہ عورت کی کمر کے مقابل کھڑے ہوئے تھے ۔ تو لوگوں نے کہا کہ ( پہلے ) یہ اس لیے ہوتا تھا کہ میت پر تابوت نہیں رکھا جاتا تھا تو امام عورت کی کمر کے مقابل کھڑا ہو جاتا تھا تاکہ اس کے لیے قوم سے پردہ بن جائے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان کہ ” مجھے لوگوں کے ساتھ قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ «لا إله إلا الله» کہہ دیں ۔ “ اس حدیث کی روشنی میں منسوخ ہے جس میں کہ قتل کی نذر پوری کر دینے کا بیان آیا ہے ۔ حالانکہ اس شخص نے کہہ دیا تھا کہ ” میں توبہ کرتا ہوں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : جنہوں نے دس برس تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، ۹۲ ہجری یا ۹۳ ہجری میں انتقال ہوا۔ ۲؎ : غزوہ حنین ۹ ہجری میں ہوا، حنین ایک جگہ کا نام ہے جو طائف کے نواح میں واقع ہے۔ ۳؎ : یعنی شکست کھا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔