You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُلَاسِ عُقْبَةُ بْنُ سَيَّارٍ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ شَمَّاخٍ قَالَ شَهِدْتُ مَرْوَانَ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجَنَازَةِ قَالَ أَمَعَ الَّذِي قُلْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ كَلَامٌ كَانَ بَيْنَهُمَا قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد أَخْطَأَ شُعْبَةُ فِي اسْمِ عَلِيِّ بْنِ شَمَّاخٍ قَالَ فِيهِ عُثْمَانُ بْنُ شَمَّاسٍ وَسَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ الْمُوصِلِيَّ يُحَدِّثُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ قَالَ مَا أَعْلَمُ أَنِّي جَلَسْتُ مِنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ مَجْلِسًا إِلَّا نَهَى فِيهِ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ وَجَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ
Ali ibn Shammakh said: I was present with Marwan who asked Abu Hurairah: Did you hear how the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to pray over the dead? He said: Even with the words that you said. (The narrator said: They exchanged hot words between them before that. ) Abu Hurairah said: O Allah, Thou art its Lord. Thou didst create it, Thou didst guide it to Islam, Thou hast taken its spirit, and Thou knowest best its inner nature and outer aspect. We have come as intercessors, so forgive him. Abu Dawud said: Shubah made a mistake in mentioning the name of Ali bin Shammakh. He said in his version: Uthman bin Shammas. Abu Dawud said: I heard Ahmad bin Ibrahim al-Mawsili say that Ahmad bin Hanbal said: In every meeting which I attended with Hammad bin Zaid he forbade to narrate this traditions from Abd al-Warith and Jafar bin Sulaiman.
سیدنا مروان بن حکم نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے سوال کیا کہ آپ نے رسول اللہ ﷺ کو جنازہ پڑھتے ہوئے کیسے سنا ہے ؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : کیا اس سب کے باوجود جو تم نے کہا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں ۔ راوی نے وضاحت کی کہ ان دونوں کے مابین اس سے پہلے کوئی بات ہوئی تھی ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : آپ ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے «اللهم أنت ربها ، وأنت خلقتها ، وأنت هديتها للإسلام ، وأنت قبضت روحها ، وأنت أعلم بسرها وعلانيتها ، جئناك شفعاء ، فاغفر له» ” اے اللہ ! تو اس میت کا رب ہے ، تو نے ہی اسے پیدا کیا ہے اور دین اسلام کی ہدایت دی ہے اور تو نے ہی اس کی روح قبض کی ہے اور تو اس کے باطن اور ظاہر سے بخوبی آگاہ ہے ، ہم اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں تو اسے معاف فر دے “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : شعبہ نے سند کے ایک راوی علی بن شماخ کے نام میں غلطی کرتے ہوئے اسے عثمان بن شماس کہہ دیا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : میں نے احمد بن ابراہیم موصلی سے سنا جو امام احمد بن حنبل ؓ سے روایت کرتے تھے کہ میں جب بھی حماد بن زید کی مجلس میں بیٹھا تو وہ عبدالوارث اور جعفر بن سلیمان سے روایت لینے سے منع کرتے تھے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة (۱۰۷۸)، (تحفة الأشراف: ۱۴۲۶۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۲۵۶، ۳۴۵، ۳۶۳، ۴۵۸)