You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ زَحْمٌ قَالَ بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا ثَلَاثًا ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ فَقَالَ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ وَيْحَكَ أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ فَنَظَرَ الرَّجُلُ فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَعَهُمَا فَرَمَى بِهِمَا
Narrated Bashir, the Client of the Messenger of Allah: Bashir's name in pre-Islamic days was Zahm ibn Mabad. When he migrated to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He asked: What is your name? He replied: Zahm. He said: No, you are Bashir. He (Bashir) said: When I was walking with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم he passed by the graves of the polytheists. He said: They lived before (a period of) abundant good. He said this three times. He then passed by the graves of Muslims. He said: They received abundant good. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم suddenly saw a man walking in shoes between the graves. He said: O man, wearing the shoes! Woe to thee! Take off thy shoes. So the man looked (round), When he recognized the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, he took them off and threw them away.
سیدنا بشیر ؓ رسول اللہ ﷺ کے غلام تھے ، ایام جاہلیت میں ان کا نام زحم بن معبد تھا ۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کر آئے تھے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ( تمہارا نام کیا ہے ؟ ) کہا : زحم ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( نہیں ) بلکہ تم بشیر ہو ۔ “ یہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ ﷺ مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا ” بیشک یہ لوگ بہت بڑی خیر سے پہلے ہی گزر گئے ( اسلام لانے سے محروم رہے ) ۔ “ آپ ﷺ نے یہ بات تین بار فرمائی ، پھر آپ ﷺ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے ، تو فرمایا ” بلاشبہ ان لوگوں نے بہت بڑی خیر پا لی ( اسلام سے بہرہ ور ہوئے ) ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ کی نظر پڑی تو دیکھا کہ ایک آدمی جوتے پہنے ہوئے قبروں پر چلا آ رہا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اے جوتوں والے ! افسوس ہے تم پر ، اپنے جوتے اتار دو ۔ “ اس آدمی نے دیکھا ، جب پہچانا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں تو اس نے اپنے جوتے اتار کر پھینک دیے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجنائز ۱۰۷ (۲۰۵۰)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۴۶ (۱۵۶۸)، (تحفة الأشراف: ۱۰۲۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۸۳، ۸۴، ۲۲۴)