You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ السَّامِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي الصَّائِغَ عَنْ عَطَاءٍ فِي اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هُوَ كَلَامُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ كَلَّا وَاللَّهِ وَبَلَى وَاللَّهِ قَالَ أَبُو دَاوُد كَانَ إِبْرَاهِيمُ الصَّائِغُ رَجُلًا صَالِحًا قَتَلَهُ أَبُو مُسْلِمٍ بِعَرَنْدَسَ قَالَ وَكَانَ إِذَا رَفَعَ الْمِطْرَقَةَ فَسَمِعَ النِّدَاءَ سَيَّبَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الصَّائِغِ مَوْقُوفًا عَلَى عَائِشَةَ وَكَذَلِكَ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ وَمَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ وَكُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ مَوْقُوفًا
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said about the futile oath: It is man's speech in his house: No, by Allah, and Yes, by Allah. Abu Dawud said: Ibrahim al-Sa'igh, the narrator of this tradition, was a pious man. Abu Muslim killed him at 'Aranda. When he raised a hammed and heard the call to prayer, he gave it up. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Dawud bin Abi al-Furat from Ibrahim al-Sa'igh as a statement of Aishah (not attributed to the Prophet). Similarly, it has been transmitted by al-Zuhri, Abd al-Malik bin Abi Sulaiman and Malik bin Mughul. All of them transmitted it from Ata on the authority of Aishah on her own statement.
جناب عطاء ؓ سے لغو قسم کے بارے میں مروی ہے ، انہوں نے کہا ، سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس سب مراد وہ قسم ہے جو آدمی اپنے گھر میں «كلا والله وبلى والله» ( نہیں ‘ قسم اللہ کی ! ہاں قسم اللہ کی ! ) وغیرہ بولتا رہتا ہے ۔ “ ( اس کا تکیہ کلام ہوتا ہے اور قسم کا قصد نہیں ہوتا ۔ ) امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابراہیم صائغ ایک صالح آدمی تھے ۔ ان کو ابومسلم نے مقام عرندس میں قتل کر دیا تھا ۔ اور ان کا یہ معمول تھا کہ اگر ہتھوڑا اٹھایا ہوا ہوتا اور اذان سن لیتے تو وہیں چھوڑ دیتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اس حدیث کو دادو بن ابی فرات نے بواسطہ ابراہیم صائغ ، سیدہ عائشہ ؓا پر موقوف روایت کیا ہے اور ایسے ہی زہری ‘ عبدالملک بن ابی سلیمان اور مالک بن مغول نے بواسطہ عطاء ، سیدہ عائشہ ؓا سے موقوف روایت کیا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یمین لغو ایسے قسمیہ الفاظ کو کہا جاتا ہے جو دوران گفتگو لوگوں کی زبان سے بلا قصد و ارادہ جاری ہو جاتے ہیں۔