You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ، آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ: إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ، وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ, آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا, مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ<.
Narrated Abdullah ibn Umar: I used to sell camels at al-Baqi for dinars and take dirhams for them, and sell for dirhams and take dinars for them. I would take these for these and give these for these. I went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who was in the house of Hafsah. I said: Messenger of Allah, take it easy, I shall ask you (a question): I sell camels at al-Baqi'. I sell (them) for dinars and take dirhams and I sell for dirhams and take dinars. I take these for these, and give these for these. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said: There is no harm in taking them at the current rate so long as you do not separate leaving something to be settled.
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے ‘ وہ کہتے ہیں کہ میں بقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا ‘ تو ایسے ہوتا تھا کہ دیناروں میں سودا کرتا اور درہم وصول کرتا یا درہموں میں سودا کرتا اور دینار وصول کرتا ‘ انہیں ایک دوسرے کے بدلے میں لے لیا کرتا یا دے دیا کرتا تھا ۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اس وقت آپ ﷺ ام المؤمنین سیدہ حفصہ ؓا کے گھر میں تھے ‘ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ذرا ٹھہریے مجھے آپ سے ایک سوال کرنا ہے ‘ میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دیناروں سے سودا کر کے درہم وصول کر لیتا ہوں یا درہموں سے سودا کر کے دینار لے لیتا ہوں ۔ انہیں ایک دوسرے کے بدلے لیتا بھی ہوں اور دیتا بھی ہوں ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کوئی حرج نہیں اگر تم اسی دن کے نرخ سے لو اور تمہارے جدا ہونے پر تم میں کوئی چیز باقی نہ ہو ۔ “ ( حساب اس وقت بالکل بے باق ہو جائے ) ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی تم دونوں میں سے ایک کا دوسرے کے ذمہ کچھ باقی ہو، بلکہ جدا ہونے سے پیشتر معاملہ صاف ہو جانا چاہئے۔