You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْطَاكِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خُرَيْقٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجْنَا فِي سَفَرٍ فَأَصَابَ رَجُلًا مِنَّا حَجَرٌ فَشَجَّهُ فِي رَأْسِهِ ثُمَّ احْتَلَمَ فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ فَقَالَ هَلْ تَجِدُونَ لِي رُخْصَةً فِي التَّيَمُّمِ فَقَالُوا مَا نَجِدُ لَكَ رُخْصَةً وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَى الْمَاءِ فَاغْتَسَلَ فَمَاتَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُخْبِرَ بِذَلِكَ فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمْ اللَّهُ أَلَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَنْ يَتَيَمَّمَ وَيَعْصِرَ أَوْ يَعْصِبَ شَكَّ مُوسَى عَلَى جُرْحِهِ خِرْقَةً ثُمَّ يَمْسَحَ عَلَيْهَا وَيَغْسِلَ سَائِرَ جَسَدِهِ
Jabir said: We set out on a journey. One of our people was hurt by a stone, that injured his head. The then had a sexual dream. He asked his fellow travelers: Do you find a concession for me to perform tayammum? They said: We do not find any concession for you while you can use water. He took a bath and died. When we came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم, the incident was reported to him. He said: They killed him, may Allah kill them! Could they not ask when they did not know ? The fire of ignorance is inquiry. It was enough for him to perform tayammum and to our some drops of water or bind a bandage over the wound (the narrator Musa was doubtful); then he should have wiped over it and washed the rest of his body.
سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نکلے تو ہم میں سے ایک شخص کو پتھر لگ گیا اور اس کے سر میں زخم ہو گیا ، پھر اسے احتلام ( بھی ) ہو گیا ۔ اس نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا : کیا میرے لیے کوئی اجازت ہے کہ میں تیمم کر لوں ؟ انہوں نے کہا کہ ہم تمہارے لیے کوئی رخصت نہیں پاتے جبکہ تم کو پانی پر قدرت حاصل ہے ، چنانچہ اس نے غسل کر لیا اور مر گیا ۔ جب ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچے ، آپ ﷺ کو اس کی خبر دی گئی ، تو آپ ﷺ نے فرمایا ” انہوں نے اس کو قتل کر ڈالا ۔ اللہ انہیں ہلاک کرے ، انہوں نے پوچھ کیوں نہ لیا ، جب کہ انہیں علم نہ تھا ، بیشک عاجز ( جاہل ) کی شفاء سوال کر لینے میں ہے ۔ اس شخص کے لیے یہی کافی تھا کہ تیمم کر لیتا اور اپنے زخم پر پٹی باندھے رہتا ۔ موسیٰ کو شک ہوا کہ «يعصر» کا لفظ بولا یا «يعصب» کا ( معنی دونوں کا پٹی باندھنا ہے ) پھر اس پر مسح کرتا اور باقی سارا جسم دھو لیتا ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: ۲۴۱۳) (حسن) ( إنما كان يكفيه یہ جملہ ثابت نہیں ہے)