You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: عَلَّمْتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ الْكِتَابَ وَالْقُرْآنَ، فَأَهْدَى إِلَيَّ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَوْسًا، فَقُلْتُ: لَيْسَتْ بِمَالٍ، وَأَرْمِي عَنْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَسْأَلَنَّهُ! فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! رَجُلٌ أَهْدَى إِلَيَّ قَوْسًا مِمَّنْ كُنْتُ أُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْقُرْآنَ، وَلَيْسَتْ بِمَالٍ! وَأَرْمِي عَنْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: >إِنْ كُنْتَ تُحِبُّ أَنْ تُطَوَّقَ طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْهَا<.
Narrated Ubaydah ibn as-Samit: I taught some persons of the people of Suffah writing and the Quran. A man of them presented to me a bow. I said: It cannot be reckoned property; may I shoot with it in Allah's path? I must come to the Messenger of of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and ask him (about it). So I came to him and said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, one of those whom I have been teaching writing and the Quran has presented me a bow, and as it cannot be reckoned property, may I shoot with it in Allah's path? He said: If you want to have a necklace of fire on you, accept it.
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے ، کہتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ کے کچھ افراد کو قرآن پڑھایا اور لکھنا سکھایا ۔ تو ان میں سے ایک شخص نے مجھے ایک قوس ( کمان ) ھدیتاً دی ۔ میں نے ( دل میں ) کہا : یہ کوئی اہم مال بھی نہیں ہے اور میں جہاد میں اس کے ذریعے سے تیر اندازی ہی کر سکتا ہوں ، میں رسول اللہ ﷺ کے پاس جاتا ہوں اور اس کے متعلق پوچھتا ہوں ۔ چنانچہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! مجھے ایک آدمی نے ایک کمان ہدیہ کی ہے جسے میں نے لکھنا سکھایا اور قرآن پڑھایا ہے ۔ اور یہ کوئی اہم مال بھی نہیں ، میں اس کے ذریعے سے جہاد میں تیر اندازی ہی کر سکتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تمہیں یہ پسند ہو کہ تمہیں آگ کا طوق پہنایا جائے ، تو اسے قبول کر لو ۔ “
وضاحت: ۱؎ :صحیح بخاری میں کتاب اللہ کے سلسلہ میں اجرت لینے سے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت اور سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کر کے اس کی اجرت لینے سے متعلق بوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت موجود ہے ، اسی طرح صحیحین میں سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں مذکور ہے کہ آپ نے ایک شخص کا نکاح کیا اور قرآن کی چند آیات کو مہر قرار دیا ، ان روایات کی روشنی میں جمہور علماء کا کہنا ہے کہ تعلیم قرآن ، امامت ، قضاء اور اذان وغیرہ کی اجرت لی جا سکتی ہے ، کیونکہ مذکورہ تینوں روایات سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی اس روایت کا کوئی مقابلہ نہیں (کیوں کہ اس کی دونوں سندوں میں متکلم فیہ راوی ہیں )