You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ! فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَشَفَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، فَلَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَشْفِي صَاحِبَنَا، -يَعْنِي: رُقْيَةً-؟! فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنِّي لَأَرْقِي، وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ، فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا! مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا! فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ! فَأَتَاهُ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ بِأُمِّ الْكِتَابِ، وَيَتْفِلُ حَتَّى بَرِئَ، كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمِ الَّذِي صَالَحُوهُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَأْمِرَهُ! فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟! أَحْسَنْتُمْ، وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ<.
Narrated Abu Saeed Al Khudri: Some of the Companions of Prophet صلی اللہ علیہ وسلم went on a journey. They encamped with a clan of the Arabs and sought hospitality from them, but they refused to provide them with any hospitality. The chief of the clan was stung by a scorpion or bitten by a snake. They gave him all sorts of treatment, but nothing gave him relied. One of them said: Would that you had gone to those people who encamped with you ; some of them might have something which could give you relief to your companion. (So they went and) one of them said: Our chief has been stung by a scorpion or bitten by a snake. We administered all sorts of medicine but nothing gave him relief. Has any of you anything, i. e. charm, which gives healing to our companion. One of those people said: I shall apply charm; we sought hospitality from you, but you refused to entertain us. I am not going to apply charm until you give me some wages. So they offered them a number of sheep. He then came to and recited Faithat-al-Kitab and spat until he was cured as if he were set free from a bond. Thereafter they made payment of the wages as agreed by them. They said: Apportion (the wages). The man who applied the charm said: Do not do until we come to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and consult him. So they came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم next morning and mentioned it to him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: From where did you learn that it was a charm ? You have done right. Give me a share along with you.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ اصحاب نبی ﷺ کی ایک جماعت سفر میں گئی ۔ انہوں نے ایک عرب قبیلہ کے ہاں پڑاؤ کیا اور ان سے ضیافت طلب کی ۔ مگر انہوں نے انکار کر دیا ۔ پھر ایسے ہوا کہ اس قبیلے کے سردار کو ( بچھو وغیرہ نے ) ڈنک مار دیا ۔ انہوں نے اس کا ہر طرح سے علاج کیا ، مگر اسے کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ تو ان میں سے کسی نے کہا : اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے ہاں پڑاؤ کیے ہوئے ہیں ، شاید ان میں کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے آدمی کے لیے مفید ہو ۔ ( تو بعض آدمی آئے ) اور کہا کہ ہمارے سردار کو بچھو وغیرہ نے ڈنک مار دیا ہے اور ہم نے اس کا ہر طرح سے علاج معالجہ کیا ہے مگر اسے فائدہ نہیں ہوا ۔ تو کیا تم میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہے جو ہمارے آدمی کے لیے مفید ہو ؟ ان کا مقصد دم تھا ۔ صحابہ میں سے ایک آدمی نے کہا : میں دم کرتا ہوں ۔ لیکن ہم نے تم سے ضیافت طلب کی تھی جس کا تم نے انکار کر دیا ، تو میں اس وقت تک دم نہیں کروں گا جب تک تم کوئی عوض نہ دو ۔ چنانچہ انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ دینا طے کیا ۔ پھر وہ صحابی اس کے پاس گئے اور اس پر سورۃ فاتحہ پڑھی ۔ وہ اس دوران میں اس پر ( ہلکا ہلکا ) لعاب بھی پھونکتے جاتے تھے حتیٰ کہ وہ ٹھیک ہو گیا گویا کہ کسی بندھن سے کھل گیا ہو ۔ تو انہوں نے جو معاوضہ طے کیا تھا وہ دے دیا ( بکریاں حوالے کر دیں ۔ ) ساتھیوں نے کہا کہ انہیں آپس میں تقسیم کر لیں ، تو جس نے دم کیا تھا اس نے کہا : ایسے مت کرو حتیٰ کہ پہلے ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جائیں اور آپ ﷺ سے مشورہ کریں ۔ چنانچہ وہ صبح کو رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے اور آپ ﷺ کو یہ قصہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تمہیں کہاں سے خبر ہوئی تھی کہ یہ دم بھی ہے ؟ تم نے بہت خوب کیا ۔ میرا بھی اس میں حصہ رکھو
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الإجارة ۱۶ (۲۲۷۶)، الطب ۳۳ (۵۷۳۶)، صحیح مسلم/ السلام ۲۳ (۲۲۰۱)، سنن الترمذی/ الطب ۲۰ (۲۰۶۳)، سنن ابن ماجہ/ التجارات ۷ (۲۱۵۶)، (تحفة الأشراف: ۴۲۴۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/۲، ۴۴) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (۳۹۰۰)