You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِي مَعْمَرٍ أَحَدِ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ فَإِنَّكَ تَحْتَكِرُ قَالَ وَمَعْمَرٌ كَانَ يَحْتَكِرُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَسَأَلْتُ أَحْمَدَ مَا الْحُكْرَةُ قَالَ مَا فِيهِ عَيْشُ النَّاسِ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ الْمُحْتَكِرُ مَنْ يَعْتَرِضُ السُّوقَ
Narrated Mamar bin Abi Mamar, one of the children of Adi bin Kab: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: No one withholds goods till their price rises but a sinner. I said to Saeed (b. al-Musayyab): You withhold goods till their price rises. He said: Mamar used to withhold goods till their price rose. Abu Dawud said: I asked Ahmad (b. Hanbal): What is hoarding (hukrah) ? He replied: That on which people live. Abu Dawud said: Al-Auzai said: A muhtakir (one who hoards) is one who withholds supply of goods in the market.
سیدنا معمر بن ابی معمر ؓ سے روایت ہے اور یہ بنو عدی بن کعب کے فرد ہیں ، یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کوئی نافرمان اور گناہ گار آدمی ہی ذخیرہ اندوزی کر سکتا ہے ۔ “ ( محمد بن عمرو نے ) کہا : میں نے جناب سعید بن مسیب ؓ سے کہا کہ آپ بھی تو ذخیرہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا معمر ؓ بھی ذخیرہ کیا کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : میں نے امام احمد ؓ سے پوچھا کہ «حكرة» ( ذخیرہ اندوزی ) کیا ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ وہ چیزیں جن پر لوگوں کی گزران ہو ( ان کا ذخیرہ کرنا منع ہے ) ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : اوزاعی ؓ کہتے ہیں کہ ” ذخیرہ اندوز وہ ہوتا ہے جو بازار آتا جاتے رہے ۔ ( بازار پر نظر رکھے اور اہم چیزیں خرید کر روک لے ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۲۶ (۱۶۰۵)، سنن الترمذی/البیوع ۴۰ (۱۲۶۷)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۶ (۲۱۵۴)، (تحفة الأشراف: ۱۱۴۸۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۳/ ۴۵۳، ۶/۴۰۰)، سنن الدارمی/البیوع ۱۲ (۲۵۸۵)