You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >يَا صَفْوَانُ! هَلْ عِنْدَكَ مِنْ سِلَاحٍ؟<، قَالَ: عَوَرً أَمْ غَصْبًا؟ قَالَ: >لَا، بَلْ عَوَرً<، فَأَعَارَهُ مَا بَيْنَ الثَّلَاثِينَ إِلَى الْأَرْبَعِينَ دِرْعًا، وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا، فَلَمَّا هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ، فَفَقَدَ مِنْهَا أَدْرَاعًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَفْوَانَ: >إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِكَ أَدْرَاعًا، فَهَلْ نَغْرَمُ لَكَ؟<، قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ, لِأَنَّ فِي قَلْبِي الْيَوْمَ مَا لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ. قَالَ أَبو دَاود: وَكَانَ أَعَارَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ، ثُمَّ أَسْلَمَ.
Narrated Some people: Abdul Aziz ibn Rufay narrated on the authority of some people from the descendants of Abdullah ibn Safwan who reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: Have you weapons, Safwan? He asked: On loan or by force? He replied: No, but on loan. So he lent him coats of mail numbering between thirty and forty! The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم fought the battle of Hunayn. When the polytheists were defeated, the coats of mail of Safwan were collected. Some of them were lost. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to Safwan: We have lost some coats of mail from your coats of mail. Should we pay compensation to you? He replied: No. Messenger of Allah, for I have in my heart today what I did not have that day. Abu Dawud said: He lent him before embracing Islam. Then he embraced Islam.
عبداللہ بن صفوان کے خاندان کے بعض افراد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا ” اے صفوان ! کیا تیر ے پاس اسلحہ ہے ؟ “ اس نے کہا : عاریتاً یا زبردستی کے طور پر ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ‘ بلکہ عاریت کے طور پر ۔ “ چنانچہ اس نے تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں عاریتاً دیں ۔ اور رسول اللہ ﷺ غزوہ حنین میں گئے ۔ سو جب مشرکین پسپا ہو گئے اور صفوان کی زرہیں اکٹھی کی گئیں تو ان میں سے چند زرہیں گم تھیں ۔ تو نبی کریم ﷺ نے صفوان سے فرمایا ” ہم تیری زرہوں میں سے کچھ گم پاتے ہیں ‘ تو کیا ان کا تاوان ادا کریں ؟ “ اس نے کہا : نہیں ‘ اللہ کے رسول ! آج میرے دل میں اسلام کی وہ رغبت ہے جو اس دن نہ تھی ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : اس نے یہ زرہیں عاریتاً اسلام لانے سے پہلے دی تھیں مگر بعد ازاں مسلمان ہو گیا تھا ۔