You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
Narrated Buraidah: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم as saying: Judges are of three types, one of who will go to Paradise and two to Hell. The one who will go to Paradise is a man who knows what is right and gives judgement accordingly; by a man who knows what is right and acts tyrannically in his judgement will go to Hell; and a man who gives judgement for people when he is ignorant will go to Hell. Abu Dawud said: On this subject this is the soundest tradition, that is m the tradition of Ibn Buraidah: Judges are of three types.
سیدنا عمرو بن العاص ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” جب کوئی حاکم فیصلہ کرے اور خوب سوچ بچار اور اجتہاد سے کام لے اور درست نتیجے پر پہنچے تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے ‘ اور جب کوئی خوب سوچ بچار اور اجتہاد سے کام لے اور اس سے خطا ہو جائے تو اس کے لیے ایک اجر ہے ۔ “ ( یزید بن عبداللہ بن الہاد نے کہا ) میں نے یہ روایت ابوبکر بن حزم کو بیان کی تو انہوں نے کہا : مجھے ابوسلمہ نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ایسے ہی روایت کی ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جب حاکم یا قاضی نے فیصلہ کرنے میں غور و خوض کر کے قرآن و حدیث اور اجماع سے اس کا حکم نکالا تو اگر اس کا فیصلہ صحیح ہے تو اس کے لیے دوگنا اجر و ثواب ہے، اور اگر فیصلہ غلط ہے تب بھی اس پر اس کو ایک ثواب ہے، اور کوشش کے بعد غلطی اور چوک ہونے پر وہ قابل مؤاخذہ نہیں ہے، اسی طرح وہ مسئلہ جو قرآن و حدیث اور اجماع امت میں صاف مذکور نہیں اگر اس کو کسی مجتہد عالم نے قرآن اور حدیث میں غور کر کے نکالا اور حکم صحیح ہوا تو وہ دوگنے اجر کا مستحق ہو گا، اور اگر مسئلہ میں غلطی ہوئی تو ایک اجر کا مستحق ہوا، لیکن شرط یہ ہے کہ اس عالم میں زیر نظر مسئلہ میں اجتہاد کی اہلیت و استعداد ہو۔