You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ مِنْهُ! فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ بِشَيْءٍ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا, فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ<.
Umm Salamah reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: I am only a human being, and you bring your disputes to me, some perhaps being more eloquent in their plea than others, so that I give judgement on their behalf according to what I hear from them. Therefore, whatever I decide fr anyone which by right belongs to his brother, he must not take anything, for I am granting him only a portion of Hell.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میں ایک بشر ہوں ‘ تم اپنے جھگڑے میرے پاس لاتے ہو اور ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی دوسرے کے مقابلے میں اپنی حجت پیش کرنے میں زیادہ چرب زبان ہو اور پھر میں اس سے سننے کے مطابق فیصلہ کر دوں ‘ تو جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ کر دوں تو وہ اس سے کچھ نہ لے ۔ بلاشبہ میں اس کے لیے آگ کا ٹکڑا کاٹ رہا ہوں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یعنی میں انسان ہوں اور انسان کو معاملہ کی حقیقت اور اس کے باطنی امر کا علم نہیں ہوتا، اس لیے کتاب اللہ کے ظاہر کے موافق لوگوں کے درمیان فیصلہ کروں گا، اگر کوئی شخص اپنی منہ زوری اور چرب زبانی سے دھوکا دے کر حاکم سے اپنے حق میں فیصلہ لے لے اور دوسرے کا حق چھین لے تو وہ مال اس کے حق میں اللہ کے نزدیک حرام ہو گا اور اس کا انجام جہنم کا عذاب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جیسے اور لوگوں کو غیب کا حال معلوم نہیں ظاہر پر فیصلہ کرتے ہیں اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی غیب کی ہر بات معلوم نہیں، موجودہ زمانہ کی عدالتی کارروائیوں اور وکلاء کی چرب زبانیوں اور رشوتوں اور سفارشوں کے نتیجہ میں ہونے والی جیت سے خوش ہونے والے مسلمانوں کے لئے اس ارشاد نبوی میں بہت بڑی موعظت اور نصیحت ہے۔