You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمَدَانِيُّ وأَحْمَدُ بْنُ السَّرْحِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ أَوْ يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَيَّتَهُمَا قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ مَالِكٌ الَّذِي يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ وَلَا يَعْلَمُ بِهَا الَّذِي هِيَ لَهُ قَالَ الْهَمَدَانِيُّ وَيَرْفَعُهَا إِلَى السُّلْطَانِ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ أَوْ يَأْتِي بِهَا الْإِمَامَ وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ الْهَمَدَانِيِّ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ لَمْ يَقُلْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ
Zaid bin Khalid al-Juhani reported the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: Shall I not tell you of the best witnesses ? He is the one who produces his deposition or gives his evidence (the narrator is doubtful) before he is asked for it. Abdullah bin Abi Bakr dobted which of them he said. Abu Dawud said: Malis said: This refers to a man gives his evidence, but he does not know for whom it is meant. Al-Hamdani said: He should inform the authorities. Ibn al-Sarh said: He should give it to the ruler. The work ikhbar (inform) occurs in the version of al-Hamdani. Ibn al-Sarh said: Ibn Abi Amrah and not Abdur-Rahman.
سیدنا زید بن خالد جہنی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کیا میں تمہیں بہترین گواہ نہ بتاؤں ؟ وہ جو طلب کرنے سے پہلے از خود اپنی گواہی پیش کر دے ۔ “ عبداللہ بن ابی بکر کو الفاظ حدیث میں شک ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ امام مالک ؓ نے کہا : اس سے مراد یہ ہے کہ صاحب حق کو علم نہ ہو کہ اس کا گواہ کون ہے ۔ ہمدانی نے کہا : وہ ( از خود ) اپنے آپ کو سلطان کے روبرو پیش کر دے ۔ ابن السرح نے کہا : یا امام ( حاکم ) کے سامنے پیش کر دے ۔ ہمدانی کی روایت میں «أخبرنا» ہے ۔ ابن السرح نے ( راوی کا نام ) ابن ابی عمرہ ذکر کیا ہے ‘ عبدالرحمٰن ( عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ ) نہیں ذکر کیا ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی حقوق اللہ جیسے طلاق، عتق (غلام کی آزادی) اور وقف وغیرہ میں، یا جب مدعی سچا اور برحق ہو اور اسے گواہ نہ ملتا ہو اور کسی شخص کو اس کے حق کا حال معلوم ہو تو وہ شخص خود بخود جا کر حاکم اور قاضی کے پاس گواہی دے تاکہ صاحب معاملہ کی حق تلفی نہ ہو، اس قسم کی گواہی باعث اجر و ثواب ہے، زیر نظر حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں کہ ایک قوم ایسی پیدا ہو گی جو پوچھے جانے سے پہلے گواہی دے گی کیونکہ اس سے مراد جھوٹی گواہی ہے۔