You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ فَكَانَ الرَّجُلُ يَحْرَجُ أَنْ يَأْكُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَنَسَخَ ذَلِكَ الْآيَةُ الَّتِي فِي النُّورِ قَالَ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ أَشْتَاتًا كَانَ الرَّجُلُ الْغَنِيُّ يَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِهِ إِلَى الطَّعَامِ قَالَ إِنِّي لَأَجَّنَّحُ أَنْ آكُلَ مِنْهُ وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ وَيَقُولُ الْمِسْكِينُ أَحَقُّ بِهِ مِنِّي فَأُحِلَّ فِي ذَلِكَ أَنْ يَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأُحِلَّ طَعَامُ أَهْلِ الْكِتَابِ
Narrated Abdullah Ibn Abbas: When the verse: O ye who believe! eat not up your property among yourselves in vanities, but let there be amongst you traffic and trade by mutual good will was revealed, a man thought it a sin to eat in the house of another man after the revelation of this verse. Then this (injunction) was revealed by the verse in Surat an-Nur: No blame on you whether you eat in company or separately. When a rich man (after revelation) invited a man from his people to eat food in his house, he would say: I consider it a sin to eat from it, and he said: a poor man is more entitled to it than I. The Arabic word tajannah means sin or fault. It was then declared lawful to eat something on which the name of Allah was mentioned, and it was made lawful to eat the flesh of an animal slaughtered by the people of the Book.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے سورۃ النساء کی آیت (29 ) کی تفسیر میں فرمایا «لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم» ” تم آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقے سے مت کھاؤ ‘ سوائے اس کے کہ آپس کی رضا مندی سے تجارت ہو ۔ “ اس آیت کے اترنے پر لوگ ایک دوسرے کے ہاں کھانا کھانے میں حرج سمجھتے تھے ۔ پھر سورۃ النور کی آیت ( 61 ) نے اس کو منسوخ کر دیا ۔ «ليس عليكم جناح أن تأكلوا ، من بيوتكم إلى قوله أشتاتا»” تم پر کوئی حرج نہیں کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے کھاؤ یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے ‘ اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم سب ساتھ مل کر کھاؤ یا الگ الگ “ ( اسی طرح ) کوئی غنی اپنے اہل کے کسی فرد کو کھانے کی دعوت دیتا تو وہ کہتا کہ میں اس کے کھانے میں حرج سمجھتا ہوں ‘ کوئی اور مسکین اس کا مجھ سے زیادہ حقدار ہے ۔ چنانچہ اس آیت کے ذریعے سے حلال ٹھہرایا گیا ہے کہ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ کھا لیا کریں اور ( ایسے ہی ) اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۶۲۶۴)