You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلًا، وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: >اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ<، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ، وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ، فَسَلَّمْتُ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ، وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ، وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ، وَلَا الْجُنُبَ. قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ، أَوْ أَكَلَ، أَوْ شَرِبَ, أَنْ يَتَوَضَّأَ.
Narrated Ammar ibn Yasir: I came to my family at night (after a journey) with my hands chapped and they perfumed me with saffron. In the morning I went to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and gave him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash this off yourself. I then went away and washed it off me. I came to him but there remained a spot of it on me. I give him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash it off yourself. I then went away and washed it off me. I then came and gave him a greeting. He responded to me and welcomed me, saying: The angels do not attend the funeral of an unbeliever bringing good to it, nor a man who smears himself with saffron, nor a man who is sexually defiled. He said: He permitted the man who was sexually defiled to perform ablution when he slept, ate or drank.
سیدنا عمار بن یاسر ؓ نے بیان کیا کہ میں ( سفر سے واپس آیا اور ) رات کو اپنے گھر والوں کے ہاں پہنچا جب کہ میرے ہاتھ پھٹ چکے تھے ‘ تو انہوں نے مجھے زعفران لگا دی ۔ میں صبح کے وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا تو آپ ﷺ نے مجھے جواب دیا نہ خوش آمدید کہا : بلکہ فرمایا ” جاؤ اور اسے اپنے آپ سے دھو کر آؤ ۔ “ چنانچہ میں گیا اور اسے دھو ڈالا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس کا کچھ اثر اور داغ مجھ پر باقی رہ گیا تھا ۔ میں نے سلام پیش کیا تو آپ نے مجھے جواب نہ دیا ، نہ خوش آمدید کہا : اور فرمایا ” جاؤ اور اسے اپنے آپ سے دھو کر آؤ ۔ “ چنانچہ میں گیا اور اسے ( دوبارہ ) دھو کر حاضر خدمت ہوا اور سلام کہا : تو آپ نے مجھے جواب دیا اور خوش آمدید بھی کہا اور فرمایا ” بالاشبہ فرشتے کافر کے جنازے پر خیر کے ساتھ حاضر نہیں ہوتے اور نہ ایسے آدمی کے پاس آتے ہیں جس نے زعفران لگائی ہو اور نہ جنبی کے پاس آتے ہیں ۔ “ البتہ جنبی کے لیے رخصت دی کہ جب وہ سونا یا کھانا پینا چاہے تو وضو کر لے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۱۰۳۷۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۳۲۰) وأعاد المؤلف بعضہ فی السنة (۴۶۰۱)