You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ قَالَ مَالَ مَكْحُولٌ وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمِلْتُ مَعَهُمْ فَحَدَّثَنَا عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ الْهُدْنَةِ قَالَ قَالَ جُبَيْرٌ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى ذِي مِخْبَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَاهُ فَسَأَلَهُ جُبَيْرٌ عَنْ الْهُدْنَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ .
Dhu Mikhbar said: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: you will make a secure peace with the Byzantines, then you and they will fight an enemy behind you, and you will be victorious, take booty, and be safe. You will then return and alight in a meadow with mounds and one of the Christians will raise the cross and say: The cross has conquered. One of the Muslims will become angry and smash it, and the Byzantines will act treacherously and prepare for the battle.
حسان بن عطیہ کہتے ہیں کہ مکحول اور ابن ابوزکریا ، خالد بن معدان کی طرف روانہ ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چل دیا ۔ تو خالد نے جبیر بن نفیر سے ایک حدیث روایت کی جو «هدنة» ( مصالحت ) کے متعلق تھی ۔ پھر جبیر نے کہا : چلیں سیدنا ذی مخبر ؓ کے ہاں چلتے ہیں جو کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے ۔ ہم ان کے پاس پہنچے تو جبیر نے ان سے «هدنة» ( مصالحت ) کے متعلق پوچھا ۔ تو انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ” تم لوگ رومیوں سے ایک پرامن مصالحت کرو گے ۔ اور پھر ان کے ساتھ مل کر اپنے پیچھے ایک دشمن سے جنگ کرو گے ، ان پر غالب رہو گے ، غنیمت پاؤ گے اور صحیح سلامت رہو گے ، پھر وہاں سے واپس لوٹو گے اور ایک میدان میں اترو گے جس میں ٹیلے بھی ہوں گے ۔ تو عیسائیوں میں سے ایک آدمی صلیب بلند کرے گا اور کہے گا صلیب غالب آ گئی ۔ تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی کو غصہ آئے گا اور وہ اسے قتل کر ڈالے گا ۔ تو اس موقع پر رومی دھوکا کریں گے اور جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم : (۲۷۶۷)، (تحفة الأشراف: ۳۵۴۷)