You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى، أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ, أَحَدُهُمَا، عَنْ يَمِينِي، وَالْآخَرُ، عَنْ يَسَارِي, فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ، فَقَالَ: >مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى- أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ-؟< قُلْتُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، قَالَ: >لَنْ نَسْتَعْمِلَ- أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ- عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ, وَلَكِنِ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى- أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ-<. فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ، قَالَ: انْزِلْ, وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ، قَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ، ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوءِ! قَالَ: لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ, قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ- قَالَ اجْلِسْ نَعَمْ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ- ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-، فَأَمَرَ بِهِ، فَقُتِلَ، ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ: أَمَّا أَنَا, فَأَنَامُ وَأَقُومُ- أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ-، وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي.
Abu Burdah said on the authority of Abu Musa: I went to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم while two men who were Ash’ arIs were with me. One of them was on my right and the other on my left side. Bothe of them asked him for employment. The prophet صلی اللہ علیہ وسلم was silent. He asked: What do you say Abu Musa, or Abdullah bin Qais (Abu Musa’s name)? I replied: By him who has sent you with truth, they did not inform me of what they had in their hearts, and I did not know that they would ask for an employment. He said: I have the scene before my eyes that he had his toothstick below his lip which receded. He (the prophet) said: We will never or will not put in charge of our work anyone who asks for it. But go, ye, Abu Musa, or Abdullah bin Qais. He then sent him as a Governor of the Yemen, After him he sent Muadh bin Jabal. When Muadh came to him, he said: come down, and he put a cushion for him. He saw that a man was chained with him. He asked: What is this? He replied: He was a Jew and he accepted Islam. He then converted to his religion, an evil religion. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger صلی اللہ علیہ وسلم. He said: Yes, be seated. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger صلی اللہ علیہ وسلم. He said it three times. He then commanded for it and he was killed. Both of them then discussed the question of prayer and vigilance at night. One of them, probably Muadh, said: So far as I am concerned, I sleep and I keep vigilance: I keep vigilance and I sleep: I hope for the same reward for my sleep as for my vigilance.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ میرے ساتھ بنو اشعر کے دو آدمی بھی تھے ‘ ایک میری دائیں جانب تھا اور دوسرا بائیں جانب ۔ ان دونوں نے کام ( کسی منصب اور ذمہ داری ) کا سوال کر دیا اور نبی کریم ﷺ خاموش رہے ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” اے ابوموسیٰ ! “ یا فرمایا ” اے عبداللہ بن قیس ! تیرا کیا خیال ہے ؟ “ میں نے عرض کیا : قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ! انہوں نے مجھے اپنے دل کی بات نہیں بتائی تھی اور مجھے خیال نہ تھا کہ یہ کسی منصب کے طلب گار ہیں ‘ اور گویا میں رسول اللہ ﷺ کی مسواک کی طرف دیکھ رہا ہوں جو آپ ﷺ کے ہونٹ کے نیچے تھی جس سے وہ اوپر کو اٹھ سا گیا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہم کسی کو اپنا کام ہرگز نہ سونپیں گے ۔ “ یا فرمایا ” ہم ایسے کسی شخص کو اپنا کام نہیں دیتے ہیں جو از خود اس کا طلب گار ہو ، لیکن اے ابوموسیٰ ! “ یا فرمایا ” اے عبداللہ بن قیس ! تم جاؤ “ اور انہیں یمن کی طرف بھیج دیا ۔ پھر ان کے پیچھے سیدنا معاذ بن جبل ؓ کو بھی بھیج دیا ۔ جب معاذ ؓ ان کے پاس پہنچے تو ابوموسیٰ ؓ نے کہا : تشریف لائیے ۔ اتریے اور انہیں تکیہ پیش کیا ۔ لیکن سیدنا معاذ ؓ نے اچانک دیکھا کہ ان کے ہاں ایک آدمی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا ۔ انہوں نے پوچھا ‘ اسے کیا ہے ؟ کہا کہ یہ یہودی تھا ‘ پھر مسلمان ہو گیا لیکن دوبارہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ( مرتد ہو گیا ) ہے ۔ سیدنا معاذ ؓ نے کہا : جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھوں گا ‘ یہ فیصلہ ہے اللہ اور رسول کا ‘ ابوموسیٰ ؓ نے کہا بیٹھ جائیے ‘ ہاں ( فیصلہ یہی ہے ) ۔ سیدنا معاذ ؓ نے کہا : جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھوں گا ۔ یہ فیصلہ اللہ اور اس کے رسول کا ہے ، انہوں نے تین بار کہا ۔ چنانچہ ابوموسیٰ ؓ نے حکم دیا اور اسے قتل کر دیا گیا ۔ پھر وہ دونوں قیام اللیل ( رات کی نماز ) کے متعلق بات چیت کرتے رہے ۔ ان میں سے ایک ‘ یعنی سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے کہا : میں سوتا ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں ۔ یا کہا کہ قیام کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور اپنی نیند میں اسی چیز کا امیدوار ہوتا ہوں جس کی مجھے اپنے قیام میں امید ہوتی ہے ۔ ( یعنی اجر و ثواب کی ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المرتدین ۲ (۶۹۲۳)، صحیح مسلم/الامارة ۳ (۱۷۳۳)، سنن النسائی/الطہارة ۴ (۴)، (تحفة الأشراف: ۹۰۸۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد ( ۴/۴۰۹)