You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ هَنَّادٌ الْجَنْبيُّ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَهَا فَخَلَّى سَبِيلَهَا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ، قَالَ: ادْعُوا لِي عَلِيًّا، فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ<, وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلَانٍ, لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلَائِهَا! قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَدْرِي! فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام: وَأَنَا لَا أَدْرِي.!
Narrated Ali ibn Abu Talib: Abu Zubyan said: A woman who had committed adultery was brought to Umar. He gave orders that she should be stoned. Ali passed by just then. He seized her and let her go. Umar was informed of it. He said: Ask Ali to come to me. Ali came to him and said: Commander of the Faithful, you know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: There are three (people) whose actions are not recorded: A boy till he reaches puberty, a sleeper till he awakes, a lunatic till he is restored to reason. This is an idiot (mad) woman belonging to the family of so and so. Someone might have done this action with her when she suffered the fit of lunacy. Umar said: I do not know. Ali said: I do not know.
ابوظبیان الجنبی کا بیان ہے کہ سیدنا عمر ؓ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے بدکاری کا ارتکاب کیا تھا ۔ پس انہوں نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا ‘ چنانچہ سیدنا علی ؓ گزرے تو انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا ۔ سیدنا عمر ؓ کو اس کی خبر ملی تو انہوں نے کہا : سیدنا علی ؓ کو میرے پاس بلاؤ ۔ وہ آئے اور کہا : اے امیر المؤمنین ! آپ یقیناً جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے ‘ بچے سے حتیٰ کہ بالغ ہو جائے اور سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ جاگ جائے اور مجنون پاگل سے حتیٰ کہ صحت مند ہو جائے ۔ “ اور یہ عورت بنو فلاں کی ہے اور پاگل ہے ۔ شاید کہ جس نے اس کے ساتھ یہ یہ کیا ہے تو اپنی اسی کیفیت میں تھی ۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا : میں یہ نہیں جانتا ( کہ یہ اسی کیفیت ‘ یعنی پاگل پن میں اس کی مرتکب ہوئی ہے ) سیدنا علی ؓ نے کہا : جانتا تو میں بھی نہیں ہوں ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۰۱۹۶، ۱۰۰۷۸)