You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي، فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ, لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ، وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ, فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَعَادَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي زَنَيْتُ، فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ, حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ! قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ, فَبِمَنْ؟<. قَالَ: بِفُلَانَةٍ، فَقَالَ: >هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >هَلْ بَاشَرْتَهَا؟<، قَالَ: نَعَمْ: قَالَ: >هَلْ جَامَعْتَهَا؟<، قَالَ: نَعَمْ: قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ، فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ، فَلَمَّا رُجِمَ، فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ، فَخَرَجَ يَشْتَدُّ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ، فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ، فَرَمَاهُ بِهِ، فَقَتَلَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ؟! فَقَالَ: >هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ, اللَّهُ عَلَيْهِ<.
Narrated Nuaym ibn Huzzal: Yazid ibn Nuaym ibn Huzzal, on his father's authority said: Maiz ibn Malik was an orphan under the protection of my father. He had illegal sexual intercourse with a slave-girl belonging to a clan. My father said to him: Go to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and inform him of what you have done, for he may perhaps ask Allah for your forgiveness. His purpose in that was simply a hope that it might be a way of escape for him. So he went to him and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (the Prophet) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (again) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. When he uttered it four times, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: You have said it four times. With whom did you commit it? He replied: With so and so. He asked: Did you lie down with her? He replied: Yes. He asked: Had your skin been in contact with hers? He replied. Yes. He asked: Did you have intercourse with her? He said: Yes. So he (the Prophet) gave orders that he should be stoned to death. He was then taken out to the Harrah, and while he was being stoned he felt the effect of the stones and could not bear it and fled. But Abdullah ibn Unays encountered him when those who had been stoning him could not catch up with him. He threw the bone of a camel's foreleg at him, which hit him and killed him. They then went to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and reported it to him. He said: Why did you not leave him alone. Perhaps he might have repented and been forgiven by Allah.
جناب یزید بن نعیم بن بزال اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک یتیم لڑکا تھا اور میرے والد کی سرپرستی میں تھا ۔ پھر وہ قبیلے کی ایک لڑکی کے ساتھ زنا کر بیٹھا ۔ تو میرے والد نے اس سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور جو کچھ تم نے کیا ہے اس کی انہیں خبر دو ‘ شاید وہ تیرے لیے استغفار کریں ۔ اور اس سے ان کا مقصد صرف یہی امید تھی کہ اسے کوئی راہ مل جائے ۔ چنانچہ وہ حاضر ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے زنا کیا ہے ‘ لہذٰا اللہ کی کتاب کا حکم مجھ پر نافذ فر دیجئیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے رخ پھیر لیا ۔ اس نے پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے زنا کیا ہے مجھ پر اللہ کی کتاب کا حکم نافذ فر دیجئیے ۔ آپ ﷺ نے اس سے رخ پھیر لیا ۔ تو اس نے ( تیسری بار ) پھر کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے زنا کیا ہے ۔ مجھ پر اللہ کی کتاب کا حکم نافذ کر دیجئیے ۔ حتیٰ کہ اس نے چار بار اس طرح کہا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” تو نے چار بار یہ بات کہی ہے ‘ تو نے کس کے ساتھ کیا ہے ؟ “ کہا : فلاں لڑکی کے ساتھ ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” تو اس کے ساتھ اکٹھے لیٹا ہے ؟ “ کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” تو اس کے ساتھ چمٹا ہے ؟ “ کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” تو نے اس کے ساتھ جماع کیا ہے ؟ “ کہا : ہاں ۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا ۔ چنانچہ اس کو حرہ کی طرف لے جایا گیا ۔ جب اسے پتھر مارے گئے اور اس نے پتھروں کی چوٹ محسوس کی تو برداشت نہ کر پایا اور بھاگ کھڑا ہوا ۔ تو سیدنا عبداللہ بن انیس نے اس کو پا لیا ‘ جبکہ دیگر ساتھی تھک گئے تھے ۔ تو عبداللہ نے اس کو اونٹ کا پایا نکال مارا اور اسے قتل کر دیا ‘ پھر نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر یہ سب بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تم نے اس کو چھوڑ کیوں نہ دیا ‘ شاید وہ توبہ کر لیتا اور اللہ اس کی توبہ قبول فر لیتا ۔ “
وضاحت: ۱؎ : مدینہ کے قریب ایک سیاہ پتھریلی جگہ ہے اس وقت شہر میں داخل ہے۔ ط ۲؎ : کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے اقرار سے مکر جاتا اور اس سزا سے بچ جاتا نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول «هلا تركتموه» اس بات کی دلیل ہے کہ اقرار کرنے والا اگر بھاگنے لگ جائے تو اسے مارنا بند کر دیا جائے گا، پھر اگر وہ بصراحت اپنے اقرار سے پھر جائے تو اسے چھوڑ دیا جائے گا ورنہ رجم کر دیا جائے گا یہی قول امام شافعی اور امام احمد کا ہے۔