You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ ابْنِ مَالِكٍ... فَقَالَ لِي: حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَلِكَ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ<، مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لَا أَتَّهِمُ، قَالَ: وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ: >أَلَّا تَرَكْتُمُوهُفَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ، وَجِئْتُمُونِي بِهِ<، لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- مِنْهُ, فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلَا<، قَالَ: فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ.
Narrated Jabir ibn Abdullah: Muhammad ibn Ishaq said: I mentioned the story of Maiz ibn Malik to Asim ibn Umar ibn Qatadah. He said to me: Hasan ibn Muhammad ibn Ali ibn Abu Talib said to me: Some men of the tribe of Aslam whom I do not blame and whom you like have transmitted to me the saying of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم: Why did you not leave him alone? He said: But I did not understand this tradition. So I went to Jabir ibn Abdullah and said (to him): Some men of the tribe of Aslam narrate that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said when they mentioned to him the anxiety of Maiz when the stones hurt him: Why did you not leave him alone?' But I do not know this tradition. He said: My cousin, I know this tradition more than the people. I was one of those who had stoned the man. When we came out with him, stoned him and he felt the effect of the stones, he cried: O people! return me to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. My people killed me and deceived me; they told me that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would not kill me. We did not keep away from him till we killed him. When we returned to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم we informed him of it. He said: Why did you not leave him alone and bring him to me? and he said this so that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم might ascertain it from him. But he did not say this to abandon the prescribed punishment. He said: I then understood the intent of the tradition.
جناب حسن بن محمد بن علی بن ابوطالب نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ” تم نے اس کو چھوڑ کیوں نہ دیا “ مجھ کو قبیلہ اسلم کے کئی لوگوں نے بیان کیا جنہیں میں جھوٹ سے متہم نہیں سمجھتا ۔ کہا کہ میرے لیے یہ حدیث واضح نہ تھی ۔ چنانچہ میں سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس حاضر ہوا اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے لوگ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ( ماعز کو رجم کرنے والے ) لوگوں سے کہا ، جب انہوں نے آپ ﷺ کو بتایا کہ ماعز کو جب پتھر لگے تو وہ ان کی چوٹ برداشت نہ کر سکا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تم نے اس کو چھوڑ کیوں نہ دیا ۔ “ میں یہ حدیث سمجھ نہیں سکا ہوں ۔ تو سیدنا جابر ؓ نے کہا : اے بھتیجے ! میں اس حدیث کے متعلق سب لوگوں سے بڑھ کر جانتا ہوں ۔ میں ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے اس کو رجم کیا تھا ۔ جب ہم اس کو لے کر نکلے اور اسے پتھر مارے اور اسے پتھروں کی چوٹ پڑی تو وہ چیخ اٹھا : اے قوم ! مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس واپس لے چلو ‘ میری قوم نے مجھے مروا ڈالا ہے ‘ انہوں نے مجھے میری جان کے متعلق دھوکا دیا ہے ‘ انہوں نے مجھ سے کہا : تھا کہ رسول اللہ ﷺ تجھے قتل نہیں کریں گے ۔ مگر ہم اس سے پیچھے نہ ہٹے حتیٰ کہ اسے مار ڈالا ۔ پھر جب ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے اور آپ ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا اور اسے میرے پاس کیوں نہ لے آئے ۔ “ ( غرض یہ تھی کہ ) اللہ کے رسول اس کو ثابت قدم رہنے کا کہتے ۔ ( یعنی دنیا کا عذاب ‘ آخرت کے مقابلے میں ہلکا اور آسان ہے ) ۔ لیکن یہ مفہوم ہو کہ آپ ﷺ نے حد چھوڑ دینے کی غرض سے یہ کہا ہو ‘ ایسے نہیں ہے ‘ چنانچہ تب میں ( حسن بن محمد ) حدیث کا مطلب سمجھ سکا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۲۲۳۱)، وقد أخرجہ: مسند احمد ( ۳/۳۸۱)