You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الصَّامِتِ ابْنَ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: جَاءَ الْأَسْلَمِيُّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا- أَرْبَعَ مَرَّاتٍ-, كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ، فَقَالَ: >أَنِكْتَهَا؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا؟!<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ، وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >فَهَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟<، قَالَ: نَعَمْ, أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنِ امْرَأَتِهِ حَلَالًا! قَالَ: >فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ؟<، قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ، يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ! فَسَكَتَ عَنْهُمَا، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: >أَيْنَ فُلَانٌ وَفُلَانٌ؟<، فَقَالَا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: >انْزِلَا, فَكُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ!<، فَقَالَا، يَا نَبِيَّ اللَّهِ! مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: >فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عِرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ, إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أَنْهَارِ الْجَنَّةِ يَنْقَمِسُ فِيهَا<.
Narrated Abu Hurairah: A man of the tribe of Aslam came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and testified four times against himself that he had had illicit intercourse with a woman, while all the time the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was turning away from him. Then when he confessed a fifth time, he turned round and asked: Did you have intercourse with her? He replied: Yes. He asked: Have you done it so that your sexual organ penetrated hers? He replied: Yes. He asked: Have you done it like a collyrium stick when enclosed in its case and a rope in a well? He replied: Yes. He asked: Do you know what fornication is? He replied: Yes. I have done with her unlawfully what a man may lawfully do with his wife. He then asked: What do you want from what you have said? He said: I want you to purify me. So he gave orders regarding him and he was stoned to death. Then the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم heard one of his companions saying to another: Look at this man whose fault was concealed by Allah but who would not leave the matter alone, so that he was stoned like a dog. He said nothing to them but walked on for a time till he came to the corpse of an ass with its legs in the air. He asked: Where are so and so? They said: Here we are, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم! He said: Go down and eat some of this ass's corpse. They replied: Messenger of Allah! Who can eat any of this? He said: The dishonour you have just shown to your brother is more serious than eating some of it. By Him in Whose hand my soul is, he is now among the rivers of Paradise and plunging into them.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ( ماعز اسلمی ) اسلمی ، اللہ کے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے متعلق گواہی دی کہ وہ ایک عورت کے ساتھ زنا کر بیٹھا یہ گواہی اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ دی ۔ ہر بار نبی کریم ﷺ اس سے اپنا منہ پھیر لیتے تھے ۔ پھر وہ پانچویں بار سامنے ہوا تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا ” کیا تو نے فی الواقع اس کے ساتھ جماع کیا ہے ؟ “ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے کہا ” حتیٰ کہ تیرا ذکر اس کی فرج میں غائب ہو گیا تھا ؟ “ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ نے کہا ” کیا بھلا جس طرح سلائی سرمے دانی میں غائب ہو جاتی ہے اور ڈول کی رسی کنویں میں چلی جاتی ہے ۔“ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ نے پھر پوچھا ” کیا بھلا جانتے بھی ہو کہ زنا کیا ہوتا ہے ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، میں اس سے حرام کام کر بیٹھا ہوں جیسے کہ شوہر اپنی بیوی سے حلال کرتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تو اپنی اس بات سے کیا چاہتا ہے ؟ “ اس نے کہا : میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک کر دیں ۔ تب آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے رجم کیا گیا ۔ پھر آپ نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمیوں کو سنا کہ ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا : اس کو دیکھو کہ اللہ نے اس پر پردہ ڈالا تھا مگر اس کے نفس نے اس کو نہیں چھوڑا حتیٰ کہ پتھروں سے مارا گیا جیسے کہ کتے کو مارا جاتا ہے ، تو آپ ان سے خاموش رہے ۔ پھر آپ کچھ دیر چلتے رہے حتیٰ کہ ایک مردہ گدھے کے پاس سے گزرے جس کی ٹانگیں اوپر کو اٹھی ہوئی تھی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” فلاں اور فلاں کہاں ہیں ؟ “ انہوں نے کہا : ہم یہ رہے ، اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا ” اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ ۔ “ انہوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! بھلا یہ بھی کوئی کھاتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ابھی جو تم نے اپنے بھائی کی عزت پامال کی ہے ، وہ اس کے کھانے سے بدتر ہے ۔ قسم اس ذات کی جس کے
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۳۵۹۹)