You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً- يَعْنِي: مِنْ غَامِدٍ- أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ فَجَرْتُ! فَقَالَ: >ارْجِعِي<، فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْغَدُ, أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ! فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى! فَقَالَ لَهَا: >ارْجِعِي< فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: >ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي<، فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ، أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ، فَقَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، فَقَالَ لَهَا: >ارْجِعِي، فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ<، فَجَاءَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ، وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ يَأْكُلُهُ، فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا، وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا، بِحَجَرٍ، فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ، فَسَبَّهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ, لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً، لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ, لَغُفِرَ لَهُ<. وَأَمَرَ بِهَا، فَصُلِّيَ عَلَيْهَا، وَدُفِنَتْ.
) Buraidah said: A woman of Ghamid came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: I have committed fornication. He said: Go back. She returned, and on the next day she came to him again, and said: Perhaps you want to send me back as you did to Ma’iz bin Malik. I swear by Allah, I am pregnant. He said to her: Go back. She then returned and came to him the next day. He said to her: Go back until you give birth to a child. She then returned. When she gave birth to a child, she brought the child to him, and said: Here it is! I have given birth to it. He said: Go back, and suckle him until you wean him. When she had weaned him, she brought him (the boy) to him with something in his hand which he was eating. The boy was then given to a certain man of the Muslims and he (the Prophet) commanded regarding her. So a pit was dug for her, and he gave orders about her and she was stoned to death. Khalid was one of those who were throwing stones at her. He threw a stone at her. When a drop blood fell on his cheeks, he abused her. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said to him: Gently, Khalid. By Him in whose hand my soul is, she has reported to such an extent that if one who wrongfully takes extra tax were to repent to a like extent, he would be forgiven. Then giving command regarding her, prayed over her and she was buried.
جناب عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سیدنا بریدہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ بنوغامد کی ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میں نے بدکاری کی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” واپس چلی جا ۔ “ تو وہ لوٹ گئی ۔ پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ آپ کے پاس آ گئی اور بولی : شاید آپ مجھے اسی طرح لوٹا دینا چاہتے ہیں جس طرح آپ نے ماعز بن مالک کو واپس کیا تھا ۔ اللہ کی قسم ! میں حاملہ ہوں ( یعنی زنا سے ) آپ ﷺ نے اس سے فرمایا ” جا واپس چلی جا ۔ “ تو وہ لوٹ گئی ۔ پھر جب اگلا دن ہوا تو وہ پھر آپ ﷺ کی خدمت میں آ گئی تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا ” واپس چلی جا حتیٰ کہ تیرے بچے کی ولادت ہو جائے ۔ “ تو وہ واپس لوٹ گئی ۔ جب بچہ پیدا ہوا تو وہ بچے کو لے کر آ گئی اور کہنے لگی : یہ رہا وہ ، اس کو میں نے جنم دیا ہے ۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا ” واپس جا اور اس کو دودھ پلا حتیٰ کہ تو اس کا دودھ چھڑا دے ۔ “ وہ پھر اسے لے کر آئی جب کہ اس نے اس کا دودھ چھڑا دیا تھا ، بچے کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہا تھا ۔ آپ ﷺ نے بچے کے متعلق حکم دیا جو مسلمانوں میں سے ایک آدمی کے حوالے کر دیا گیا اور آپ نے اس عورت کے متعلق حکم دیا تو اس کے لیے گڑھا کھودا گیا اور حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ اور سیدنا خالد ؓ ان لوگوں میں تھے جو اسے پتھر مار رہے تھے ۔ انہوں نے اس کو ایک پتھر مارا تو اس سے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پر جا لگا ، اس کی وجہ سے انہوں نے اس کو برا بھلا کہا تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا ” خالد ذرا ٹھہرو ( اس کو برا بھلا مت کہو ) قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس نے اس قدر توبہ کی ہے کہ اگر کوئی ظالم بھتا لینے والا بھی اس قدر توبہ کرتا تو بخش دیا جاتا ۔ “ اور آپ نے اس کے متعلق حکم دیا ، چنانچہ اس پر نماز ( جنازہ ) پڑھی گئی اور پھر اسے دفن بھی کیا گیا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۵ (۱۶۹۵)، (تحفة الأشراف: ۱۹۴۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۵۴۷، ۳۴۸)، سنن الدارمی/الحدود ۱۴ (۲۳۶۶)