You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ: >هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي؟<، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، قَالَ لَهُ: >نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟!<، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا, وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ, نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ, وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا, فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الرَّجُلَ الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا فَنَجْتَمِعُ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ، وَالْوَضِيعِ! فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ، وَتَرَكْنَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ<، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: { يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ- إِلَى قَوْلِه- يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ وَإِنْ لَمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوا- إِلَى قَوْلِهِ- وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ- فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ- وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ- فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ- وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ}[المائدة: 41-47], قَالَ: >هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا<.- يَعْنِي: هَذِهِ الْآيَةَ-.
Narrated Al-Bara ibn Azib: The people passed by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم with a Jew who was blackened with charcoal and who was being flogged. He called them and said: Is this the prescribed punishment for a fornicator? They said: Yes. He then called on a learned man among them and asked him: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, do you find this prescribed punishment for a fornicator in your divine Book? He said: By Allah, no. If you had not adjured me about this, I should not have informed you. We find stoning to be prescribed punishment for a fornicator in our Divine Book. But it (fornication) became frequent in our people of rank; so when we seized a person of rank, we left him alone, and when we seized a weak person, we inflicted the prescribed punishment on him. So we said: Come, let us agree on something which may be enforced equally on people of higher and lower rank. So we agreed to blacken the face of a criminal with charcoal, and flog him, and we abandoned stoning. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said: O Allah, I am the first to give life to Thy command which they have killed. So he commanded regarding him (the Jew) and he was stoned to death. Allah Most High then sent down: O Messenger, let not those who race one another into unbelief, make thee grieve. . . up to They say: If you are given this, take it, but if not, beware!. . . . up to And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) unbelievers, about Jews, up to And if any do fail to judge by (the right of) what Allah hath revealed, they are no better than) wrong-doers about Jews: and revealed the verses up to And if any do fail to judge by (the light of) what Allah hath revealed, they are (no better than) those who rebel. About this he said: This whole verse was revealed about the infidels.
سیدنا براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک ایسے یہودی کا گزر ہوا جس کا منہ کالا کیا ہوا تھا اور اس کو مارا بھی جا رہا تھا ، آپ ﷺ نے ان لوگوں کو بلایا اور پوچھا ” کیا تم زانی کی حد ایسے ہی پاتے ہو ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ تو آپ نے ان کے ایک عالم کو بلایا اور اس سے فرمایا ” میں تجھے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی ! کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد ایسے ہی پاتے ہو ؟ “ اس نے کہا : یا اللہ ! نہیں ۔ اگر آپ نے مجھے یہ قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو نہ بتاتا ۔ ہم اپنی کتاب میں زانی کی حد رجم ہی پاتے ہیں ، لیکن ہمارے شرفاء میں یہ زنا بہت بڑھ گیا تو ہم جب کسی شریف ( بااثر شخص ) کو پکڑتے تو چھوڑ دیتے تھے اور اگر کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد قائم کر دیتے تھے ۔ پھر ہم نے کہا : آؤ کسی ایسی بات پر متفق ہو جائیں جو ہم شریف اور کمزور سب پر نافذ کر سکیں ۔ چنانچہ ہم منہ کالا کرنے اور دھول دھپے پر متفق ہو گئے اور رجم کرنا چھوڑ دیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے اللہ ! میں وہ پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کر رہا ہوں جبکہ انہوں نے اس کو مردہ کر چھوڑا تھا ۔ “ پھر آپ ﷺ نے اس زانی کے متعلق حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ پس اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ المائدہ کی ) آیات ( 41 تا 47 ) نازل فرمائیں ۔ ( ترجمہ ) ” اے رسول ! جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ تا ۔ ۔ ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہ حکم ملے ( کوڑے مارنے کا ) تو قبول کر لینا ۔ اگر یہ نہ ملے تو اس سے دور رہنا ۔ ۔ ۔ تا ۔ ۔ ۔ اور جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہ کافر ہیں ۔ یہ یہودیوں کے بارے میں ہے ۔ ۔ ۔ تا ۔ ۔ ۔ اور جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہ ظالم ہیں ۔ یہ یہودیوں کے بارے میں ہے ۔ ۔ ۔ تا ۔ ۔ ۔ اور جو اللہ کے نازل کردہ کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہ فاسق ہیں ۔“ یہ سب آیات کفار کے متعلق ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: ۱۷۷۱)