You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: زَنَى رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ، وَقَدْ أُحْصِنَا- حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ-، وَقَدْ كَانَ الرَّجْمُ مَكْتُوبًا عَلَيْهِمْ فِي التَّوْرَاةِ فَتَرَكُوهُ، وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِيهِ- يُضْرَبُ مِائَةً بِحَبْلٍ مَطْلِيٍّ بِقَارٍ، وَيُحْمَلُ عَلَى حِمَارٍ، وَجْهُهُ مِمَّا يَلِي دُبُرَ الْحِمَارِ-، فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِهِمْ، فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: سَلُوهُ، عَنْ حَدِّ الزَّانِي... وَسَاقَ الْحَدِيثَ. فَقَالَ فِيهِ: قَالَ: وَلَمْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ دِينِهِ فَيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ، فَخُيِّرَ فِي ذَلِكَ، قَالَ: {فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ}[المائدة: 42].
Abu Hurairah said: A man and a woman of the Jews who were married committed fornication at the time when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to Madina. Stoning was a prescribed punishment for them in accordance with the Torah, but they abandoned it and followed tajbiyyah, meaning, the man was beaten a hundred times with a rope painted with tar and was seated on a donkey with his face towards the tail of the donkey. Their rabbis then assembled and sent some people to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. They said to them: Ask him about the prescribed punishment for fornication. The transmitter then mentioned the rest of the tradition. They version adds: They were not the followers of his religion, and he (the prophet) was to pronounce judgment between them. So he was given a choice in this verse: ”If they do come to thee, either judge between them, or decline to interfere.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں کے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا جو شادی شدہ تھے اور یہ ان دنوں کی بات جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لے آئے تھے ۔ اور ان یہودیوں میں تورات کے مطابق ( زانیوں پر ) رجم فرض تھا ‘ مگر انہوں نے اسے چھوڑ کر انہیں ذلیل و رسوا کرنا اختیار کر لیا تھا کہ اسے تار کول لگی رسی سے سو بار مار جائے اور گدھے پر پچھلی جانب منہ کر کے بٹھایا جائے ۔ تو ان کے کئی علماء اکٹھے ہوئے اور انہوں نے دوسرے کچھ لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا کہ آپ ﷺ سے زانی کی حد کے متعلق پوچھیں اور حدیث بیان کی ۔ اس میں کہا کہ ، چونکہ وہ اہل یہود آپ ﷺ کے دین پر نہ تھے کہ آپ ﷺ ان کا فیصلہ کرتے ‘ اس لیے آپ ﷺ کو اس میں اختیار دیا گیا ‘ فرمایا «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» ” اگر وہ آپ کے پاس آ جائیں تو ان میں فیصلہ کریں یا اعراض کر جائیں ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، انظر حدیث(۴۸۸) ، (تحفة الأشراف: ۱۵۴۹۲)