You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ قَالَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ، فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، فَأَنَا هَذَا، فَأَقِمْ عَلَيَّ مَا شِئْتَ! فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْكَ، لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ! فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَدَعَاهُ، فَتَلَا عَلَيْهِ: {وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ...}[هود: 114], إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً!؟ فَقَالَ: >لِلنَّاسِ كَافَّةً<.
Abdullah (bin Masud) said: A man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: I contacted directly a women at the furthest part of the city (i. e., Madina), and I did with her everything except sexual intercourse. So here I am; inflict any punishment you wish. Thereupon Umar said: Allah has concealed your fault; it would have been better if you also had concealed it yourself. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم sent a men after him. (When he came) he recited the verse: “And establish regular prayers at the two ends of the day and at the approaches of the night. . . ” up to the end of the verse. A man from the people got up and asked: Is it particular to him, Messenger of Allah, or for the people in general? He replied: It is all the people.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : بیشک مدینے سے باہر میں نے ایک عورت سے بوس و کنار کیا ہے ‘ مگر مجامعت نہیں کی ہے اور اب میں آپ کے سامنے حاضر ہوں تو جو چاہے مجھے سزا دیں ۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا : اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی ، اگر تو بھی اپنے آپ پر پردہ ڈالے رکھتا ( تو بہتر تھا ) تو نبی کریم ﷺ نے اس کو کوئی جواب نہ دیا ۔ تو وہ آدمی چلا گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے اس کے پیچھے آدمی بھیجا اور اسے طلب کیا ، پھر اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی «وأقم الصلاة طرفى النهار وزلفا من الليل» ” دن کے دونوں اطراف میں نماز قائم کرو اور رات کے اوقات میں بھی ۔ بلاشبہ نیکیاں ، برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں ، یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے ۔ “ قوم میں سے ایک آدمی بولا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ اسی کے لیے خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” سبھی لوگوں کے لیے ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : دن کے دونوں سرے مراد فجر، ظہر اور عصر کی نمازیں ہیں، اور رات کی ساعتوں سے مراد مغرب اور عشاء کی نمازیں ہیں۔