You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- غَدَاةَ الْفَتْحِ، وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ- يَتَخَلَّلُ النَّاسَ، يَسْأَلُ، عَنْ مَنْزِلِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ؟ فَأُتِيَ بِشَارِبٍ، فَأَمَرَهُمْ، فَضَرَبُوهُ بِمَا فِي أَيْدِيهِمْ, فَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِعَصًا، وَمِنْهُمْ مَنْ ضَرَبَهُ بِنَعْلِهِ، وَحَثَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التُّرَابَ، فَلَمَّا كَانَ أَبُو بَكْرٍ أُتِيَ بِشَارِبٍ، فَسَأَلَهُمْ عَنْ ضَرْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي ضَرَبَهُ؟ فَحَزَرُوهُ أَرْبَعِينَ، فَضَرَبَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ، كَتَبَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ انْهَمَكُوا فِي الشُّرْبِ وَتَحَاقَرُوا الْحَدَّ وَالْعُقُوبَةَ! قَالَ: هُمْ عِنْدَكَ فَسَلْهُمْ،- وَعِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ-، فَسَأَلَهُمْ؟ فَأَجْمَعُوا عَلَى أَنْ يَضْرِبَ ثَمَانِينَ، قَالَ: و قَالَ عَلِيٌّ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا شَرِبَ افْتَرَى، فَأَرَى أَنْ يَجْعَلَهُ كَحَدِّ الْفِرْيَةِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: أَدْخَلَ عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ بَيْنَ الزُّهْرِيِّ وَبَيْنَ ابْنِ الْأَزْهَرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَزْهَرِ، عَنْ أَبِيهِ.
Narrated Abdur Rahman ibn Azhar: I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم on the morning of the conquest of Makkah when I was a young boy. He was walking among the people, seeking the camp of Khalid ibn al-Walid. A man who had drunk wine was brought (before him) and he ordered them (to beat him). So they beat him with what they had in their hands. Some struck him with whips, some with sticks and some with sandals. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم threw some dust on his face. When a man who had drunk wine was brought before Abu Bakr, he asked them (i. e. the people) about the number of beatings which they gave him. They numbered it forty. So Abu Bakr gave him forty lashes. When Umar came to power, Khalid ibn al-Walid wrote to him: The people have become addicted to drinking wine and they look down upon the prescribed punishment and its penalty. He said: They are with you, ask them. The immigrants who embraced Islam in the beginning were with him. He asked them and they agreed on the fact that (a drunkard) should be given eighty lashes. Ali said: When a man drinks wine, he tells lies. I, therefore, think that he should be prescribed punishment that is prescribed for telling lies. . Abu Dawud said: 'Uqail bin Khalid included in the chain of this tradition: Abdullah bin Abdur-Rahman bin al-Azhar from his father between al-Zuhri and Ibn al-Azhar.
سیدنا عبدالرحمٰن بن ازہر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فتح مکہ کی صبح کو دیکھا ، میں اس موقع پر خوب جوان تھا ، آپ ﷺ لوگوں کے درمیان میں سے جا رہے تھے اور سیدنا خالد بن ولید ؓ کا پڑاؤ دریافت فر رہے تھے کہ ایک شرابی آپ ﷺ کے پاس لایا گیا ۔ تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اس کو جو ان کے ہاتھ میں تھا ، مارا ۔ بعض نے کوڑا مارا ، بعض نے لاٹھی ماری ، بعض نے اپنا جوتا مارا اور رسول اللہ ﷺ نے اس پر مٹی پھینکی ۔ پھر جب سیدنا ابوبکر ؓ کا دور آیا تو ایک شراب نوش لایا گیا ، تو انہوں نے صحابہ سے نبی کریم ﷺ کا عمل دریافت فرمایا کہ انہوں نے کس قدر مارا تھا ۔ تو انہوں نے اس کا اندازہ چالیس ضربوں کا لگایا ۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر ؓ نے چالیس ضربیں لگائیں ۔ پھر جب سیدنا عمر ؓ کا دور آیا تو سیدنا خالد بن ولید ؓ نے ان کو لکھا کہ لوگ شراب پینے میں منہمک ہو گئے ہیں اور اس حد اور سزا کو وہ معمولی سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا : صحابہ کرام آپ کے پاس ہیں ان سے دریافت کیجئیے ۔ اور آپ کے پاس دور اول کے مہاجر صحابہ موجود تھے ، تو آپ نے ان سے مشورہ کیا ۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ ایسے لوگوں کو اسی ( 80 ) ضربیں لگائی جائیں ۔ سیدنا علی ؓ نے کہا : تحقیق شرابی جب شراب پیتا ہے تو جھوٹ بولتا اور تہمت لگاتا ہے ، سو میں سمجھتا ہوں کہ اس حد کو تہمت کی حد کی مانند کر دیا جائے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ عقیل بن خالد نے اس روایت کی سند میں زہری اور عبدالرحمٰن بن ازہر کے مابین عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ازہر عن ابیہ کا اضافہ کر دیا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم : (۴۴۸۷)، (تحفة الأشراف: ۹۶۸۵)