You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَوْفٍ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أَنَّهُ قَالَ: >أَلَا إِنِّي أُوتِيتُ الْكِتَابَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ، أَلَا يُوشِكُ رَجُلٌ شَبْعَانُ عَلَى أَرِيكَتِهِ، يَقُولُ: عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْقُرْآنِ! فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَلَالٍ فَأَحِلُّوهُ! وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهِ مِنْ حَرَامٍ فَحَرِّمُوهُ! أَلَا لَا يَحِلُّ لَكُمْ لَحْمُ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ، وَلَا كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السَّبُعِ، وَلَا لُقَطَةُ مُعَاهِدٍ, إِلَّا أَنْ يَسْتَغْنِيَ عَنْهَا صَاحِبُهَا، وَمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَعَلَيْهِمْ أَنْ يَقْرُوهُ، فَإِنْ لَمْ يَقْرُوهُ, فَلَهُ أَنْ يُعْقِبَهُمْ بِمِثْلِ قِرَاهُ<.
Narrated Al-Miqdam ibn Madikarib: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Beware! I have been given the Quran and something like it, yet the time is coming when a man replete on his couch will say: Keep to the Quran; what you find in it to be permissible treat as permissible, and what you find in it to be prohibited treat as prohibited. Beware! The domestic ass, beasts of prey with fangs, a find belonging to confederate, unless its owner does not want it, are not permissible to you If anyone comes to some people, they must entertain him, but if they do not, he has a right to mulct them to an amount equivalent to his entertainment.
سیدنا مقدام بن معدیکرب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” خبردار ! مجھے قرآن کے ساتھ اس جیسی ایک اور چیز بھی دی گئی ہے ۔ عنقریب ایسے ہو گا کہ ایک پیٹ بھرا ( آسودہ حال ) آدمی اپنے تخت یا دیوان پر بیٹھا کہے گا کہ اسی قرآن کو اختیار کر لو ، جو اس میں حلال ہے اسے حلال جانو اور جو اس میں حرام ہے اسے حرام سمجھو ۔ خبردار ! تمہارے لیے پالتو گدھے ، نیش دار درندے اور کسی ذمی ( کافر ) کا گرا پڑا مال اٹھا لینا حلال نہیں ، الا یہ کہ اس کا مالک اس سے بے پروا ہو ۔ اور جو کوئی کسی قوم کے پاس جائے تو ان پر واجب ہے کہ اس کی مہمانی کریں ، اگر وہ اس کی مہمانی نہ کریں تو اسے حق حاصل ہے کہ اپنی مہمانی کے مثل ان سے بذریعہ طاقت حاصل کر لے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یہ پیش گوئی منکرین حدیث کے سرغنہ عبداللہ چکڑالوی پر صادق آتی ہے، مولانا نورالدین کشمیری (صدر جمعیت اہل حدیث کشمیر) جب اس سے مناظرہ کرنے لاہور میں اس کے گھر پہنچے تو وہ مولانا سے انکار حدیث پر اس حال میں بحث کر رہا تھا کہ وہ اپنی چارپائی پر ٹیک لگائے ہوئے لیٹا تھا (مولانا مرحوم کا خود نوشت بیان، شائع شدہ اخبار تنظیم اہل حدیث کراچی)۔ ۲؎ : ضیافت اسلامی معاشرہ میں ایک نہایت ہی نیک عمل ہے اگر میزبان مہمان کی مہمانی نہ کرے تو اس کو مہمانی کے بقدر وصول کرنا ابتداء اسلام میں تھا بعد میں اس پر عمل نہ رہا، گری پڑی چیز ذمی کی ہو یا مسلمان کی اگر اس کا مالک اس کو چھوڑ دے اور اس سے مستغنی ہو جائے تو دوسرے کو لے لینا جائز ہے، ورنہ نہیں، اس حدیث میں صاف طور پر موجود ہے کہ حدیث کو قرآن پر پیش کرنا ضروری نہیں بلکہ قرآن کی طرح حدیث بھی مستقل حجت ہے، حدیث کو قرآن پر پیش کرنے سے متعلق جو حدیث بیان کی جاتی ہے کذب محض ہے، زنادقہ نے اس کو گھڑا ہے۔