You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ عَائِذَ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عُمَيْرَةَ- وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ- أَخْبَرَهُ، قَالَ: كَانَ لَا يَجْلِسُ مَجْلِسًا لِلذِّكْرِ حِينَ يَجْلِسُ, إِلَّا قَالَ: اللَّهُ حَكَمٌ، قِسْطٌ، هَلَكَ الْمُرْتَابُونَ، فَقَالَ: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يَوْمًا: إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ فِتَنًا, يَكْثُرُ فِيهَا الْمَالُ، وَيُفْتَحُ فِيهَا الْقُرْآنُ، حَتَّى يَأْخُذَهُ الْمُؤْمِنُ وَالْمُنَافِقُ، وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ، وَالصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ، وَالْعَبْدُ وَالْحُرُّ، فَيُوشِكُ قَائِلٌ أَنْ يَقُولَ: مَا لِلنَّاسِ لَا يَتَّبِعُونِي, وَقَدْ قَرَأْتُ الْقُرْآنَ؟ مَا هُمْ بِمُتَّبِعِيَّ حَتَّى أَبْتَدِعَ لَهُمْ غَيْرَهُ! فَإِيَّاكُمْ وَمَا ابْتُدِعَ, فَإِنَّ مَا ابْتُدِعَ ضَلَالَةٌ، وَأُحَذِّرُكُمْ زَيْغَةَ الْحَكِيمِ, فَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الضَّلَالَةِ عَلَى لِسَانِ الْحَكِيمِ، وَقَدْ يَقُولُ الْمُنَافِقُ كَلِمَةَ الْحَقِّ، قَالَ: قُلْتُ لِمُعَاذٍ: مَا يُدْرِينِي- رَحِمَكَ اللَّهُ- أَنَّ الْحَكِيمَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الضَّلَالَةِ، وَأَنَّ الْمُنَافِقَ قَدْ يَقُولُ كَلِمَةَ الْحَقِّ؟ قَالَ: بَلَى, اجْتَنِبْ مِنْ كَلَامِ الْحَكِيمِ الْمُشْتَهِرَاتِ الَّتِي يُقَالُ: لَهَا مَا هَذِهِ؟! وَلَا يُثْنِيَنَّكَ ذَلِكَ عَنْهُ، فَإِنَّهُ لَعَلَّهُ أَنْ يُرَاجِعَ، وَتَلَقَّ الْحَقَّ إِذَا سَمِعْتَهُ، فَإِنَّ عَلَى الْحَقِّ نُورًا. قَالَ أَبو دَاود: قَالَ مَعْمَرٌ: عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يُنْئِيَنَّكَ ذَلِكَ عَنْهُ, مَكَانَ: يُثْنِيَنَّكَ. و قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْمُشَبِّهَاتِ. مَكَانَ الْمُشْتَهِرَاتِ وَقَالَ: لَا يُثْنِيَنَّكَ كَمَا قَالَ عُقَيْلٌ: وقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: عَنِ الزُّهْرِيِّ, قَالَ: بَلَى مَا تَشَابَهَ عَلَيْكَ مِنْ قَوْلِ الْحَكِيمِ حَتَّى تَقُولَ: مَا أَرَادَ بِهَذِهِ الْكَلِمَةِ؟!
Yazid bin Umairah, who was one of the companions of Muadh bin Jabal said: Whenever he (Muadh bin Jabal) sat in a meeting for preaching, he would say: Allah is a just arbiter; those who doubt would perish. One day Muadh bin Jabal said: In the times after you there would be trails in which riches would be abundant. During these trails the Quran would be easy so much so that every believer, hypocrite, man, woman, young, grown up, slave and free man will learn it. Then a man might say: What happened with the people that they do not follow me while I read the Quran? They are not going to follow me until I introduce a novelty for them other than it. So avoid that which is innovated (in religion), for whichever is innovated is an error. I warn you of the deviation of a scholar from right guidance, for sometimes Satan utters a word of error through the tongue of a scholar; and sometimes a hypocrites may speak a word of truth. I said to Muadh bin Jabal: I am at a loss to understand may Allah have mercy on you that a learned man sometimes may speak a word of error and a hypocrite may speak a word of truth. He replied: Yes, avoid the speech of a learned man on distract you from him (the learned), for it is possible that he may withdraw (from these well-known things), and you get the truth when you hear it, for truth has light. Abu Dawud said: In this tradition Mamar on the authority of al-Zuhrl said: The words “wa la yun iyannaka” instead of “wa la yuthniyannaka, ” with the same meaning: “it may not distract you” salih bin Kaisan on the authority of al-Zurhrl said in this tradition the words “al-mushtaharat” (well-know things). He also said the word “La yuthniyannaka” as ‘Uqail mentioned. Ibn ishaq, on the authority of al-Zuhri, said: Yes, if you are doubtful about the speech of a scholar until you say: WHAT did he mean by this word?
یزید بن عمیرہ سیدنا معاذ بن جبل کے ساتھیوں میں سے تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ سیدنا معاذ ؓ جب بھی ذکر کی مجلس میں بیٹھتے تو ان کی زبان سے یہ الفاظ نکلتے : اللہ عزوجل خوب عادل اور فیصلہ کرنے والا ہے ، شک کرنے والے ہلاک ہو گئے ۔ سیدنا معاذ ؓ نے ایک دین کہا : تمہارے بعد بڑے فتنے ہوں گے ۔ مال بہت بڑھ جائے گا اور قرآن کھول ( عام کر ) دیا جائے گا حتیٰ کہ مومن ، منافق ، مرد ، عورتیں ، چھوٹا ، بڑا ، غلام اور آزاد سبھی اسے حاصل کریں گے اور ایسا ہو گا کہ کہنے والا کہے گا : لوگوں کو کیا ہوا میری پیروی نہیں کرتے ، حالانکہ میں نے قرآن پڑھا ہے ؟ ( وہ کہے گا ) یہ لوگ اس وقت تک میری پیروی نہیں کریں گے حتیٰ کہ میں ان کے لیے اس کے علاوہ کوئی نئی اختراع کروں ۔ چنانچہ تم اپنے آپ کو اس کی بدعت سے بچائے رکھنا ، اس کی بدعت ضلالت اور گمراہی ہو گی ۔ اور میں تمہیں دانا بندے کی ٹھوکر سے بھی ڈراتا ہوں ۔ شیطان کبھی دانا بندے کی زبان سے گمراہی کا کوئی کلمہ نکلوا دیتا ہے اور کبھی منافق بھی حق بات کہہ دیتا ہے ۔ ( یزید کہتے ہیں ) میں نے سیدنا معاذ ؓ سے کہا : اللہ آپ پر رحم فرمائے ! مجھے کیسے معلوم ہو کہ دانا آدمی گمراہی کا کلمہ کہہ جاتا ہے اور منافق حق کی بات کہہ دیتا ہے ؟ کہا کہ ہاں ۔ دانا کی ایسی باتوں سے بچنا جو مشہور ہو جاتی ہیں ، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کیا ہے ؟ مگر یہ بات تمہارا اس سے رخ موڑ لینے کا باعث نہ بنے ، ایسا ( بھی تو ) ہو سکتا ہے کہ وہ اس سے رجوع کر لے ، اور حق جس کسی سے بھی سنو قبول کر لو ، بلاشبہ حق پر نور ہوتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ معمر نے بواسطہ زہری اس روایت میں «يثنينك» کی بجائے «ولا ينئينك» ” یہ بات تجھے اس سے بے رخ نہ بنا دے ۔ “ کے لفظ روایت کیے ہیں ۔ صالح بن کیسان نے زہری سے روایت کرتے ہوئے «مشتهرات» کی بجائے «المشبهات» کا لفظ روایت کیا اور ایسے ہی «لا يثنينك» کا لفظ روایت کیا جیسے کہ عقیل نے روایت کیا ہے ۔ ابن اسحاق نے زہری سے روایت کرتے ہوئے کہا : ہاں دانا کی جو بات تمہارے لیے شبہے کا باعث ہو حتیٰ کہ تم کہنے لگو نامعلوم اس نے اس کلمہ سے کیا مراد لیا ہے ؟
وضاحت: ۱؎ : جب وہ دیکھے گا کہ لوگ قرآن و سنت کو چھوڑ بیٹھے ہیں اور شیطان اور بدعت کے پیرو ہو رہے ہیں تو میں کیوں نہ کوئی بدعت ایجاد کروں، تو خبردار اس کی نکالی ہوئی بدعت سے بچتے رہو کیونکہ وہ گمراہی ہے۔ ۲؎ : آدمی اگر منصف اور حق پرست ہو تو اس پر باطل کی تاریکی و ظلمت کبھی نہیں چھپتی، معاذ رضی اللہ عنہ نے باطل کی نشانی یہ بیان کی کہ وہ قرآن وسنت میں نہ ہو، اور عقل سلیم بھی اس کو قبول نہ کرے، آپ نے عالم کے فتنے سے بھی ڈرایا کیونکہ عالم کا فتنہ بڑا سخت ہوتا ہے وہ جھوٹی باتوں، غلط استدلال اور چرب زبانی سے عوام کو فریفتہ کر لیتا ہے، آج یہی حال ہے، باطل پرست قرآن وسنت سے الگ ہٹ کر نئی نئی بدعتوں میں عوام کو پھنسائے ہوئے ہیں، اتفاق و اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا ہے، اور لوگوں نے اپنے اپنے مولویوں کے ایجاد کئے ہوئے امور کو اسلام کا نام دے رکھا ہے، فتنے کے وقت میں طالب حق کو چاہئے کہ قرآن کو دیکھے اور صحیح احادیث میں تلاش کرے اور فرقہ بندی سے دور رہے۔