You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْمُثَنَّى النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنِي جَدِّي رِيَاحُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ فُلَانٍ فِي مَسْجِدِ الْكُوفَةِ، وَعِنْدَهُ أَهْلُ الْكُوفَةِ، فَجَاءَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، فَرَحَّبَ بِهِ وَحَيَّاهُ، وَأَقْعَدَهُ عِنْدَ رِجْلِهِ عَلَى السَّرِيرِ، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ يُقَالُ لَهُ: قَيْسُ بْنُ عَلْقَمَةَ-، فَاسْتَقْبَلَهُ فَسَبَّ وَسَبَّ، فَقَالَ سَعِيدٌ: مَنْ يَسُبُّ هَذَا الرَّجُلُ؟ قَالَ: يَسُبُّ عَلِيًّا، قَالَ: أَلَا أَرَى أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَبُّونَ عِنْدَكَ! ثُمَّ لَا تُنْكِرُ وَلَا تُغَيِّرُ! أَنَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ- وَإِنِّي لَغَنِيٌّ أَنْ أَقُولَ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَقُلْ، فَيَسْأَلَنِي عَنْهُ غَدًا إِذَا لَقِيتُهُ-:- >أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ<... وَسَاقَ مَعْنَاهُ، ثُمَّ قَالَ: لَمَشْهَدُ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَغْبَرُّ فِيهِ وَجْهُهُ, خَيْرٌ مِنْ عَمَلِ أَحَدِكُمْ عُمُرَهُ، وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ.
Rabah ibn al-Harith said: I was sitting with someone in the mosque of Kufah while the people of Kufah were with him. Then Saeed ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl came and he welcomed him, greeted him, and seated him near his foot on the throne. Then a man of the inhabitants of Kufah, called Qays ibn Alqamah, came. He received him and began to abuse him. Saeed asked: Whom is this man abusing? He replied: He is abusing Ali. He said: Don't I see that the companions of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم are being abused, but you neither stop it nor do anything about it? I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say--and I need not say for him anything which he did not say, and then he would ask me tomorrow when I see him --Abu Bakr will go to Paradise and Umar will go to Paradise. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect (as in No. 4632). He then said: The company of one of their man whose face has been covered with dust by the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم is better than the actions of one of you for a whole life time even if he is granted the life-span of Noah.
ریاح بن حارث کا بیان ہے کہ میں کوفہ کی مسجد میں فلاں کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔ ( اشارہ ہے سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ کی طرف ) اور ان کے پاس اہل کوفہ کے کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ تو سیدنا سعید بن زبیر بن عمرہ بن نفیل ؓ تشریف لائے ۔ پس انہوں ( مغیرہ ) نے انکو مرحبا کہا اور خوش آمدید کہا اور پھر انہیں اپنی چارپائی کی پائنتی کی طرف بٹھا لیا ۔ پھر اہل کوفہ میں سے ایک شخص آیا جس کا نام قیس بن علقمہ تھا ۔ انہوں نے اس کا بھی استقبال کیا ۔ پھر اس نے بدگوئی کی اور بدگوئی کی ۔ سعید نے پوچھا یہ کسے گالیاں دے رہا ہے ؟ کہا : سیدنا علی ؓ کو ۔ تو سعید نے کہا : ( تعجب ہے ) میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سامنے اصحاب رسول اللہ ﷺ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ ہیں کہ اسے ٹوکتے ہی نہیں اور نہ سمجھاتے ہیں ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ ﷺ فر رہے تھے ، اور مجھے کوئی ایسی نہیں پڑی کہ آپ ﷺ پر کوئی ایسی بات کہہ دوں جو آپ نے نہ کہی ہو پھر کل جب آپ سے میری ملاقات ہو اور وہ مجھ سے پوچھ لیں ” ابوبکر جنت میں ہے ، عمر جنت میں ہے ۔ “ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا ۔ پھر کہا ان میں سے کسی ایک کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ( جہاد میں ) حاضر رہنا اور اس کے چہرے کا غبار آلود ہو جانا تمہاری ساری زندگی کے اعمال سے کہیں بہتر ہے خواہ تمہیں سیدنا نوح علیہ السلام کی زندگی ہی کیوں نہ مل جائے ۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے مراد مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎ : ایک شخص کا ایمان کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں شریک ہونا اور اس کاگرد و غبار برداشت کرنا غیر صحابی کی ساری زندگی کے عمل سے بہتر ہے چاہے اس کی زندگی کتنی ہی طویل اور نوح علیہ السلام کی زندگی کے برابر ہو جن کی صرف دعوتی زندگی ساڑھے نو سو سال تھی، اس سے صحابہ کرام کا احترام اور ان کی فضیلت واضح ہوتی ہے اسی لئے امت کا عقیدہ ہے کہ کوئی بڑے سے بڑا ولی کسی ادنیٰ صحابی کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا، رضی اللہ عنہم اجمعین۔