You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى! فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ, فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يُصْعَقُونَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ, فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ فِي جَانِبِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَكَانَ مِمَّنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوْ كَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ؟!<. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ ابْنِ يَحْيَى أَتَمُّ.
Abu Hurairah said: A man from among the Jews said: By him who chose Moses above the universe. So a Muslim raised his hand and slapped the Jew on his face. The Jew went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and informed him. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Do not make me superior to Moses, for mankind (on the Day of Resurrection) will swoon and I will be the know whether he was among those who swooned and had recovered before me, or he was among those of whom Allah had made an exception. Abu Dawud said: The tradition of Ibn yahya is more perfect.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے کہا : قسم اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو منتخب فرمایا ، تو ایک مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے منہ پر تھپڑ مار دیا ۔ وہ یہودی نبی کریم ﷺ کے پاس چلا آیا اور آپ ﷺ کو بتایا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت مت دو ۔ بلاشبہ ( قیامت برپا ہونے پر ) جب لوگ بیہوش کیے جائیں گے تو میں ہی ہوں گا جو سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا اور دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے ۔ معلوم نہیں وہ بیہوش ہوئے ہوں گے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے ہوں گے یا یہ ان افراد میں سے ہوں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بے ہوشی سے مستثنیٰ رکھا ہو گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابن یحییٰ کی روایت زیادہ مکمل ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : چونکہ اس یہودی نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام عالم سے افضل قرار دیا تھا اس لئے مسلمان نے اُسے طمانچہ رسید کر دیا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس چیز سے منع کیا وہ انبیاء کرام علیہم السلام کو ایک دوسرے پر حمیت و عصبیت کی بنا پر فضیلت دینا ہے، ورنہ اس میں شک نہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ علیہ السلام سے افضل ہیں، آپ نے موسیٰ علیہ السلام کے بے ہوش نہ ہونے وغیرہ کی بات صرف اس لئے فرمائی کہ ہر نبی کو اللہ نے کچھ خصوصیات عنایت فرمائی ہیں، لیکن ان کی بنیاد پر دوسرے انبیاء کی کسر شان درست نہیں، ہمارے لئے سارے انبیاء علیہ السلام قابل احترام ہیں۔