You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ... بِمِثْلِ هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ: >إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ, إِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيَقُولَانِ لَهُ-... فَذَكَرَ قَرِيبًا مِنْ حَدِيثِ الْأَوَّلِ قَالَ فِيهِ وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُ فَيَقُولَانِ لَهُ زَادَ الْمُنَافِقَ وَقَالَ يَسْمَعُهَا مَنْ وَلِيَهُ غَيْرُ الثَّقَلَيْنِ<.
The tradition mentioned above has also transmitted by Abd al-Wahhab through a different chain of narrators in a similar manner. This version has: When a man is placed in his grave and his friends leaves him, he hears the beat of his sandals. Then two angles come and speak to him. He then mentioned the rest of the tradition nearly similar to the previous one. It goes: As for the infidel and hypocrite they say to them. This version adds the word “hypocrite”. And he said: those who are near him will hear (his shout) with the exception of men and jinn.
محمد بن سیلمان نے عبدالوہاب سے اسی اسناد سے اس حدیث کی مانند روایت کیا ، کہا کہ ” جب بندے کو اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی واپس آنے لگتے ہیں تو وہ ان کے قدموں کی آہٹ سنتا ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں “ اور پہلی حدیث کے قریب قریب بیان کیا ۔ اس میں کہا : ” کافر اور منافق کہتے ہیں “ اس میں ” منافق “ کا لفظ زیادہ ہے ۔ نیز یہ کہا : ” اس کی چیخ کو جنوں اور انسانوں کے علاوہ قریب قریب کی سب مخلوق سنتی ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : مردہ واپس لوٹنے والوں کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے کیونکہ وہ نیچے زمین میں ہے اور چلنے والے اوپر چل رہے ہوتے ہیں، ان کی بات چیت نہیں سنتا کیونکہ قبر پر آواز جانے کا کوئی ذریعہ نہیں، اس سے سماع موتیٰ پر استدلال کرنا محض غلط ہے، کیونکہ لوٹنے والوں کی بات سننے کا ذکر اس حدیث میں نہیں ہے، لہذا جوتیوں کی دھمک سننے سے بات چیت کے سننے کا اثبات غلط ہے، نیز حدیث میں اس خاص موقع پر مردوں کے سننے کی یہ بات آئی ہے، جیسے غزوہ بدر میں قریش کے مقتولین جو بدر کے کنویں میں ڈال دئیے گئے تھے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کیا تھا یہ بھی مخصوص صورت حال تھی، اس طرح کے واقعات سے مردوں کے عمومی طور پر سننے پر استدلال صحیح نہیں ہے، دلائل کی روشنی میں صحیح بات یہی ہے کہ مردے سنتے نہیں ہیں، (ملاحظہ ہو علامہ آلوسی کی کتاب: ’’ کیا مردے سنتے ہیں ؟ ‘‘ نیز مولانا عبداللہ بھاولپوری کا رسالہ ’’ سماع موتی ‘‘ )۔