You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ ،كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ! وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: >يَا أُنَيْسُ! اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُكَ<. قُلْتُ: نَعَمْ, أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُ: هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا.
Anas said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was one of the best of men in character. One day he sent me to do something, and I said: I swear by Allah that i will not go. But in my heart I felt that I should go to do what the prophet of Allah صلی اللہ علیہ وسلم had commanded me; so I went out and came upon some boys who were playing in the street. All of a sudden the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who had come up behind caught me by the back of the neck, and when I looked at him he was laughing. He said: Go where I ordered you, little Anas. I replied: Yes, I am going, Messenger of Allah! Anas said: I swear by Allah, I served him for seven or nine years, and he never said to me about a thing which I had done: Why did you do such and such? Nor about a thing which I left: Why did not do such and such?
سیدنا انس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سے سب بڑھ کر عمدہ اخلاق کے مالک تھے ۔ آپ ﷺ نے ایک روز مجھے کسی کام کے لیے بھیجا ‘ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نہیں جاؤں گا ‘ حالانکہ میرے دل میں تھا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے جو بھی فرمایا ہے میں اس کے لیے جاؤں گا ۔ کہتے ہیں : پس میں نکلا حتیٰ کہ بچوں کے پاس سے میرا گزر ہوا جو بازار میں کھیل رہے تھے ۔ تو اچانک ( کیا دیکھتا ہوں کہ ) رسول اللہ ﷺ مجھے میرے پیچھے سے میری گدی پکڑے ہوئے تھے ۔ میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺ ہنس رہے تھے ۔ فرمایا ” انیس ! ادھر جاؤ جہاں کا میں نے تمہیں کہا ہے ۔ “ میں نے عرض کیا : ہاں اے اللہ کے رسول ! جا رہا ہوں ۔ سیدنا انس ؓ نے کہا : قسم اللہ کی ! میں نے سات سال آپ ﷺ کی خدمت کی ہے یا نو سال ، مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے مجھے کسی کام پر جو میں نے کیا ہو ، کبھی یوں کہا ہو : ” تو نے ایسے کیوں کیا ؟ “ یا کوئی کام جو میں نے چھوڑ دیا ہو ، تو کہا ہو کہ ” ایسے ایسے کیوں نہیں کیا ؟ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفضائل ۱۳ (۲۳۱۰)، (تحفة الأشراف: ۱۸۴)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا ۲۵ (۲۷۶۸)، الأدب ۳۹ (۶۰۳۸)، الدیات ۲۷ (۶۹۱۱)، سنن الترمذی/البر والصلة ۶۹ (۲۰۱۵)