You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ح، وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْأَلُ عَنِ الِانْتِصَارِ:{وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ}[الشورى: 41]؟ فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ- قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَزَعَمُوا أَنَّهَا كَانَتْ تَدْخُلُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ-، قَالَتْ: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، فَجَعَلَ يَصْنَعُ شَيْئًا بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: بِيَدِهِ حَتَّى فَطَّنْتُهُ لَهَا، فَأَمْسَكَ، وَأَقْبَلَتْ زَيْنَبُ تَقَحَّمُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَنَهَاهَا، فَأَبَتْ أَنْ تَنْتَهِيَ، فَقَالَ: لِعَائِشَةَ: >سُبِّيهَا<، فَسَبَّتْهَا، فَغَلَبَتْهَا، فَانْطَلَقَتْ زَيْنَبُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَتْ: إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَعَتْ بِكُمْ! وَفَعَلَتْ! فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيكِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ! فَانْصَرَفَتْ، فَقَالَتْ لَهُمْ: أَنِّي قُلْتُ: لَهُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ لِي: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ فِي ذَلِكَ.
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Ibn Awn said: I asked about the meaning of intisar (revenge) in the Quranic verse: But indeed if any do help and defend themselves (intasara) after a wrong (done) to them, against them there is no cause of blame. Then Ali ibn Zayd ibn Jad'an told me on the authority of Umm Muhammad, the wife of his father. Ibn Awn said: It was believed that she used to go to the Mother of the Faithful (i. e. Aishah). She said: The Mother of the Faithful said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came upon me while Zaynab, daughter of Jahsh, was with us. He began to do something with his hand. I signalled to him until I made him understand about her. So he stopped. Zaynab came on and began to abuse Aishah. She tried to prevent her but she did not stop. So he (the Prophet) said to Aishah: Abuse her. So she abused her and dominated her. Zaynab then went to Ali and said: Aishah abused you and did (such and such). Then Fatimah came (to the Prophet) and he said to her: She is the favourite of your father, by the Lord of the Kabah! She then returned and said to them: I said to him such and such, and he said to me such and such. Then Ali came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and spoke to him about that.
جناب ( عبداللہ ) ابن عون ؓ کہتے ہیں کہ میں آیت کریمہ «ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك عليهم من سبيل» میں وارد «انتصار» کے معنی پوچھتا تھا کہ مجھے علی بن زید بن جدعان نے اپنی سوتیلی والدہ ام محمد سے روایت کیا اور ابن عون نے کہا : ان لوگوں کا خیال تھا کہ ام محمد ، ام المؤمنین ( سیدہ عائشہ ) ؓا کے ہاں آیا جایا کرتی تھی ام محمد نے کہا : ام المؤمنین ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے ، جبکہ ( ام المؤمنین ) زینب بنت جحش ؓا بھی ہمارے ہاں تھیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے ہاتھ سے چھیڑا ( جیسے میاں بیوی میں ہوتا ہے ) تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا اور آپ کو اشارے سے سمجھایا کہ وہ ( زینب بھی ) ہمارے ہاں موجود ہیں ۔ تو آپ رک گئے ۔ پھر سیدہ زینب ؓا ، سیدہ عائشہ ؓا پر بولنے لگیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ زینب ؓا کو منع کیا مگر وہ نہ رکیں تو آپ نے سیدہ عائشہ ؓا سے کہا کہ اسے جواب دو ، چنانچہ انہوں نے اسی انداز سے جواب دیا اور ( سیدہ زینب پر ) غالب آ گئیں ۔ تو سیدہ زینب ؓا سیدنا علی ؓ کے ہاں گئیں اور کہا کہ سیدہ عائشہ ؓا تم لوگوں ( بنو ہاشم ) کے بارے میں ایسے ایسے باتیں کرتی ہے اور ایسے ایسے کیا ہے ۔ تو سیدہ فاطمہ ؓا ( رسول اللہ ﷺ کے پاس ) آئیں تو آپ ﷺ نے انہیں کہا ” رب کعبہ کی قسم ! یہ تمہارے ابا کی چہیتی ہے ۔ “ چنانچہ سیدہ فاطمہ ؓا واپس چلی گئیں اور آ کر انہیں ( سیدنا علی ؓ اور زینب ؓا کو ) بتایا کہ میں نے آپ کو ایسے ایسے کہا ہے تو آپ نے مجھے ایسے ایسے کہا ہے ۔ چنانچہ سیدنا علی ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے اس بارے میں بات کی ۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے مراد ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔