You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ- رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ- عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا، فَلَمَّا دَخَلَ, تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا، وَقَالَ: أَلَا أَرَاكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْجِزُهُ، وَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ مُغْضَبًا! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- حِينَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ-: >كَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُكِ مِنَ الرَّجُلِ؟!<، قَالَ: فَمَكَثَ أَبُو بَكْرٍ أَيَّامًا، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُمَا قَدِ اصْطَلَحَا، فَقَالَ لَهُمَا: أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قَدْ فَعَلْنَا، قَدْ فَعَلْنَا<.
Narrated An-Numan ibn Bashir: When Abu Bakr asked the permission of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم to come in, he heard Aishah speaking in a loud voice. So when he entered, he caught hold of her in order to slap her, and said: Do I see you raising your voice to the Messenger of Allah? The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم began to prevent him and Abu Bakr went out angry. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said when Abu Bakr went out: You see I rescued you from the man. Abu Bakr waited for some days, then asked permission of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم to enter, and found that they had made peace with each other. He said to them: Bring me into your peace as you brought me into your war. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: We have done so: we have done so.
سیدنا نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے نبی کریم ﷺ کے ہاں اندر آنے کی اجازت چاہی ‘ تو انہوں نے سیدہ عائشہ ؓا کی آواز سنی جو قدرے بلند تھی ۔ جب وہ اندر آئے تو انہوں نے اسے طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا ۔ اور بولے : میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو ۔ تو نبی کریم ﷺ اسے بچانے لگے اور سیدنا ابوبکر ؓ غصے سے باہر نکل آئے ۔ جب ابوبکر ؓ چلے گئے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” دیکھا ! میں نے تجھے اس آدمی سے کیسے بچایا ؟ “ سیدنا ابوبکر ؓ نے چند دن توقف کیا اور پھر رسول اللہ ﷺ سے ( ملنے کے لیے ) اجازت چاہی اور انہیں پایا کہ ان کی صلح ہو چکی ہے ‘ تو ان سے کہا : مجھے بھی اپنی صلح میں شامل کر لو جیسے تم نے مجھے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ہم نے کر لیا ‘ ہم نے کر لیا ۔ “