You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَكُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ -أَوْ قَالَ- الْمُؤْمِنِينَ وَاحِدَةً، حَتَّى لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ، يُنَادُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ، وَحَتَّى هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رِجَالًا يَقُومُونَ عَلَى الْآطَامِ، يُنَادُونَ الْمُسْلِمِينَ بِحِينِ الصَّلَاةِ، حَتَّى نَقَسُوا أَوْ كَادُوا أَنْ يَنْقُسُوا<. قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي لَمَّا رَجَعْتُ لِمَا رَأَيْتُ مِنِ اهْتِمَامِكَ، رَأَيْتُ رَجُلًا كَأَنَّ عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ أَخْضَرَيْنِ، فَقَامَ عَلَى الْمَسْجِدِ فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ مِثْلَهَا, إِلَّا أَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ -قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: أَنْ تَقُولُوا!- لَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ يَقْظَانَ غَيْرَ نَائِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: >لَقَدْ أَرَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا<، وَلَمْ يَقُلْ عَمْرٌو: >لَقَدْ أَرَاكَ اللَّهُ خَيْرًا<_: >فَمُرْ بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ<، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى، وَلَكِنِّي لَمَّا سُبِقْتُ، اسْتَحْيَيْتُ. قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَاءَ يَسْأَلُ، فَيُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلَاتِهِ، وَإِنَّهُمْ قَامُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ بَيْنِ قَائِمٍ، وَرَاكِعٍ، وَقَاعِدٍ، وَمُصَلٍّ، مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ عَمْرٌو: وَحَدَّثَنِي بِهَا حُصَيْنٌ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، حَتَّى جَاءَ مُعَاذٌ، قَالَ شُعْبَةُ: وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ, فَقَالَ: لَا أَرَاهُ عَلَى حَالٍ، إِلَى قَوْلِهِ: >كَذَلِكَ فَافْعَلُوا<. قَالَ أَبو دَاود: ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى حَدِيثِ عَمْرِو ابْنِ مَرْزُوقٍ قَالَ فَجَاءَ مُعَاذٌ، فَأَشَارُوا إِلَيْهِ، قَالَ: شُعْبَةُ وَهَذِهِ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ قَالَ فَقَالَ مُعَاذٌ: لَا أَرَاهُ عَلَى حَالٍ إِلَّا كُنْتُ عَلَيْهَا، قَالَ: فَقَالَ: >إِنَّ مُعَاذًا قَدْ سَنَّ لَكُمْ سُنَّةً، كَذَلِكَ فَافْعَلُوا<. قَالَ: وحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ، أَمَرَهُمْ بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ أُنْزِلَ رَمَضَانُ، وَكَانُوا قَوْمًا لَمْ يَتَعَوَّدُوا الصِّيَامَ، وَكَانَ الصِّيَامُ عَلَيْهِمْ شَدِيدًا، فَكَانَ مَنْ لَمْ يَصُمْ أَطْعَمَ مِسْكِينًا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ {فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ}،[البقرة: 185] فَكَانَتِ الرُّخْصَةُ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ، فَأُمِرُوا بِالصِّيَامِ. قَالَ: وحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، قَالَ: وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ، فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يَأْكُلَ، لَمْ يَأْكُلْ حَتَّى يُصْبِحَ، قَالَ: فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَرَادَ امْرَأَتَهُ، فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ نِمْتُ، فَظَنَّ أَنَّهَا تَعْتَلُّ، فَأَتَاهَا, فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَأَرَادَ الطَّعَامَ، فَقَالُوا: حَتَّى نُسَخِّنَ لَكَ شَيْئًا، فَنَامَ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا، أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ: {أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ}[البقرة: 187].
Ibn Abi Laila said: Prayer passed through three stages. And out people narrated to us that Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said; it is to my liking that the prayer of Muslims or believers should be united (i. e., in congregation), so much so that I intended to send people to the houses to announce the time of prayer; and I also resolved that I should order people to stand at (the tops of) the forts and announce the time of the prayer for Muslims; and they struck the bell or were about to strike the bell (to announce the time for prayer). Then came a person from among the Ansar who said: Messenger of Allah, when I returned from you, as I saw your anxiety. I saw (in sleep) a person with two green clothes on him; he stood on the mosque and called (people) to prayer. He then sat down for a short while and stood up and pronounced in a like manner, except that he added: “The time for prayer has come”. If the people did not call me (a liar), and according to the version of Ibn al-Muthanna, if you did not call me (a liar). I would say that I was awake; I was awake; I was not asleep. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: According to the version of Ibn al-Muthanna, Allah has shown you a good (dream). But the version of Amr does not have the words: Allah has shown you a good (dream). Then ask Bilal to pronounce the ADHAN (to call to the prayer). Umar (in the meantime) said: I also had a dream like the one he had. But as he informed earlier. I was ashamed (to inform). Our people have narrated to us: when a person came (to the mosque during the prayer in congregation), he would ask (about the RAKAHS of prayer), and he would be informed about the number of RAKAHS already performed. They would stand (in prayer) along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم: some in standing position; others bowing; some sitting and some praying along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Ibn al-Muthanna reported from Amr from Hussain bin Abi Laila, saying ; Until Muadh came. Shubah said ; I heard it from Hussain who said: I shall follow the position (in the prayer in which I find him (the prophet)). . . you should do in a similar way. Abu Dawud said: I then turned to the tradition reported by Amr bin Marzuq he said; then Ma’adh came and they (the people) hinted at him. Shubah said; I heard it from hussain who said: Muadh then said; I shall follow the position (in the prayer when I join it) in which I find him (the prophet). He then said: Muadh has prayer when I join it in which I find him (the prophet). He then said: Muadh has introduced for you a SUNNAH (a model behaviour), so you should do in a like manner. He said; our people have narrated to us; when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to Madina, he commanded them (the people) to keep fast for three days. Thereafter the Quranic verses with regard to the fasts during Ramadan were revealed. But they were people who were not accustomed to keep fast ; hence the keeping of the fasts was hard for them; so those who could not keep fast would feed an indigent; then the month”. The concession was granted to the patient and the traveler; all were commanded to keep fast.
جناب ابن ابی لیلیٰ ؓ کہتے ہیں کہ نماز تین حالتوں سے گزری ہے ۔ ہمارے اصحاب نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مجھے یہ بات پسند ہے کہ مسلمانوں ۔“ یا فرمایا ” مومنوں کی نماز ایک ہو ( یعنی جماعت سے ادا کریں ) حتیٰ کہ میرا دل چاہا کہ کچھ لوگوں کو محلوں میں بھیجوں جو وہاں جا کر اعلان کریں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔ میں نے یہاں تک چاہا کہ وہ اونچے مکانوں یا قلعوں کے اوپر کھڑے ہو کر مسلمانوں میں اعلان کریں کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔ حتیٰ کہ انہوں نے ناقوس بجائے یا ناقوس بجانے کا ارادہ کیا ۔“ اس ( ابن ابی لیلیٰ ) نے بیان کیا کہ ایک انصاری آئے ( عبداللہ بن زید بن عبدربہ ) اور کہنے لگے ۔ اے اللہ کے رسول ! جب میں ( آپ کے ہاں سے ) واپس گیا تھا تو مجھے آپ کی فکرمندی کا خیال تھا ۔ چنانچہ میں نے ( خواب میں ) دیکھا کہ ایک آدمی ہے جس پر سبز رنگ کے دو کپڑے ہیں ۔ وہ مسجد کے پاس کھڑا ہوا اور اذان کہی ۔ پھر تھوڑی دیر کے لیے بیٹھ گیا اور پھر کھڑا ہوا اور اسی طرح کہا اور «قد قامت الصلاة» کا اضافہ کیا ۔ اگر مجھے لوگوں کی چہ میگوئیوں کا خیال نہ ہوتا ۔ ابن مثنی نے کہا ۔ اگر مجھے تم لوگوں کی چہ میگوئیوں کا خیال نہ ہوتا تو میں کہتا کہ میں جاگ رہا تھا ، سویا ہوا نہ تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ابن مثنی کے لفظ ہیں ” تحقیق اللہ نے تمہیں خیر دکھلائی ہے ۔“ عمرو نے یہ لفظ بیان نہیں کیے ( یعنی «لقد أراك الله خيرا» ) بلال کو بتلاؤ کہ وہ اذان کہے ۔ “ ابن ابی لیلیٰ راوی ہیں کہ ( بعد میں ) سیدنا عمر ؓ نے کہا : میں نے بھی یہی کچھ دیکھا ہے جیسے کہ اس نے دیکھا ہے لیکن چونکہ یہ سبقت لے گیا ہے ، لہٰذا مجھے حیاء آئی ۔ ( دوسری حالت ) اس ( ابن ابی لیلیٰ ) نے کہا : ہم سے ہمارے اصحاب نے بیان کیا کہ جب کوئی آدمی آتا ( اور جماعت ہو رہی ہوتی ) تو ( وہ اپنے ساتھی سے ) پوچھ لیا کرتا تھا اور اسے بتا دیا جاتا تھا کہ کتنی نماز گزر چکی ہے ۔ اور ( بعد میں آنے والے اکثر لوگ جماعت میں شامل ہو کر پہلے فوت شدہ رکعتیں ادا کرتے اور پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ بقیہ نماز ادا کرتے ، چنانچہ آپ کے ساتھ ) کھڑے ہوتے ہوئے کوئی قیام میں ہوتا کوئی رکوع میں اور کوئی جلوس میں اور کوئی ( شروع ہی میں ) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز میں مل جاتا ۔ ابن مثنی نے کہا عمرو نے کہا کہ مجھ سے حصین نے ابن ابی لیلیٰ سے بیان کیا کہ حتیٰ کہ معاذ آئے ۔ شعبہ نے کہا کہ میں نے یہ روایت حصین سے سنی اس میں ہے کہ ( معاذ نے ) کہا میں آپ ﷺ کو جس حال میں پاؤں گا ( وہی کروں گا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ) ” تم بھی ویسے ہی کیا کرو ۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ پھر میں نے عمرو بن مرزوق کی حدیث کی طرف مراجعت کی ۔ ( اس میں ہے کہ ) معاذ ؓ آئے تو لوگوں نے ان کی طرف ( پڑھی گئی نماز کے متعلق ) اشارہ کیا ۔ شعبہ نے کہا : یہ جملہ میں نے حصین سے سنا ہے کہ ، اس ( ابن ابی لیلیٰ ) نے کہا کہ معاذ ؓ نے جواب دیا کہ میں تو آپ ﷺ کو ( نماز کی ) جس حالت میں پاؤں گا وہی کروں گا ( یعنی صف میں مل کر پہلے فوت شدہ رکعتیں ادا نہیں کروں گا بلکہ ان کو سلام پھرنے کے بعد ادا کروں گا ۔ ) چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” معاذ نے تمہارے لیے ایک عمدہ طریقہ اختیار کیا ہے تو تم بھی ایسے ہی کیا کرو ۔“ ( یعنی امام کے ساتھ اس حال میں مل جایا کرو ، جس میں اسے پاؤ ۔ تیسری حالت تحویل قبلہ کی ہے جس کا ذکر اس روایت کی بجائے اگلی روایت میں ہے ۔ اب اس کے بعد روزوں کی تین حالتوں کا بیان ہے ۔ پہلی حالت ) ابن ابی لیلیٰ نے کہا کہ ہمارے اصحاب نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب مدینے میں آئے تو اہل مدینہ کو ( ہر ماہ ) تین روزے رکھنے کا حکم دیا ۔ پھر رمضان کا حکم نازل ہوا ۔ لوگ روزوں کے عادی نہ تھے اور یہ عمل ان کے لیے از حد مشکل تھا ، تو جو روزہ نہ رکھتا ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا تھا ( یہ پہلی حالت تھی ) حتیٰ کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «فمن شهد منكم الشهر فليصمه» تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پائے تو بالضرور اس کے روزے رکھے ۔ اس طرح رخصت صرف مریض اور مسافر کے لیے رہ گئی اور ( دوسروں کو ) روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ۔ ( یہ روزے کی دوسری حالت بیان ہوئی ۔ آگے تیسری حالت کا بیان ہے ۔ ) ( ابن ابی لیلیٰ نے ) کہا کہ ہمارے اصحاب نے ہم سے بیان کیا کہ ( ابتداء میں ) جب آدمی افطار کر لیتا تھا اور کھانا کھانے سے پہلے سو جاتا تو پھر صبح تک کچھ نہ کھا سکتا تھا ۔ بیان کیا کہ ( پھر ایسے ہوا کہ ) سیدنا عمر ؓ ( گھر ) آئے اور اپنی اہلیہ ( سے صحبت ) کا قصد کیا ۔ اس نے جواب دیا کہ میں ایک مرتبہ سو چکی ہوں ۔ مگر انہوں نے سمجھا کہ شاید بہانہ بنا رہی ہے لہٰذا وہ اس کے پاس آئے ۔ ( یعنی اس سے ہمبستری کی ۔ اسی طرح ) ایک دوسرا انصاری ( گھر ) آیا اور کھانا طلب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ( ذرا انتظار کریں ) ہم آپ کے لیے کچھ گرم کر دیتے ہیں ، مگر اس اثنا میں وہ خود سو گیا ، تو جب صبح ہوئی تو یہ آیت اتری «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» ” تمہارے لیے ( رمضان المبارک میں ) روزے کی رات میں اپنی عورتوں ( بیویوں ) کے ساتھ ہمبستری ( اور صحبت ) کرنا حلال کر دیا گیا ہے ۔“ ( اور آگے چل کر اسی آیت میں ساری رات طلوع فجر تک ، کھانے پینے کی اجازت دے دی گئی ) ۔
وضاحت: ۱؎ : ’’ تو جو تم میں سے یہ مہینہ (رمضان) پائے وہ اس کے روزے رکھے ‘‘ (سورۃ البقرۃ:۱۸۵) ۲؎ : تمہارے لئے روزوں کی رات میں اپنی عورتوں سے جماع کرنا حلال کر دیا گیا ہے ‘‘ (سورۃ البقرۃ:۱۸۷)