You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ الْمَعْنَى عَنِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ مُسَدَّدٌ، قَالَ:، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: شَكَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، فَأُتِيَ بِسَبْيٍ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ، فَلَمْ تَرَهُ، فَأَخْبَرَتْ بِذَلِكَ عَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ فَأَتَانَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ: >عَلَى مَكَانِكُمَا<، فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ: >أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا, إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا، فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ, وَكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ<.
Ali said: Fatimah complained to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم of the effect of the grinding stone on her hand. Then some slaves (prisoners of war) were brought to him. So she went to him to ask for (one of) them, but she did not find him. She mentioned the matter to Aishah. When the prophet صلی اللہ علیہ وسلم came, she informed him. He (the prophet) visited us (Ali) when we had gone to bed, and when we were about to get up, he said: stay where you are. He then came and sat down between us (her and me), and I felt the coldness of his feet on my chest. He then said; “Let me guide to something better than what you have asked. When you go bed, say: Glory be to Allah” thirty-three times. ”Praise be to Allah” thirty-three times, and “ Allah is most Great” thirty-four times. That will be better for you than a servant.
سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہسیدہ فاطمہ ؓا نے نبی کریم ﷺ سے چکی پیسنے کے باعث ہاتھوں میں تکلیف کا اظہار کیا ۔ پھر آپ ﷺ کے پاس کچھ غلام آئے تو سیدہ فاطمہ ؓا آپ ﷺ کے پاس آئیں کہ آپ سے کوئی خادم طلب کریں ، مگر آپ نہ ملے ، تو انہوں نے سیدہ عائشہ ؓا کو بتایا ۔ جب نبی کریم ﷺ تشریف لائے ، تو انہوں نے آپ ﷺ سے ذکر کیا ( کہ سیدہ فاطمہ ؓا آئی تھیں ) تو نبی کریم ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے جبکہ ہم اپنے بستروں میں جا چکے تھے ۔ آپ تشریف لائے تو ہم اٹھنے لگے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اپنی اپنی جگہ پر رہو ۔ “ آپ آئے اور ہمارے درمیان بیٹھ گئے ، حتیٰ کہ میں نے آپ ﷺ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جو تمہارے لیے اس چیز سے بہت بہتر ہو جس کا تم نے مطالبہ کیا ہے ؟ جب تم بستر پر لیٹنے لگو تو تینتیس بار «سبحان الله» تینتیس بار «الحمد الله» اور چونتیس بار «الله اكبر» پڑھ لیا کرو ۔ یہ تمہارے لیے خادم سے کہیں بہتر ہے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس ۶ (۳۱۱۳)، المناقب ۹ (۳۷۰۵)، النفقات ۶ (۵۳۶۱)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ۱۹ (۲۷۲۷)، (تحفة الأشراف: ۱۰۲۱۰)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات ۲۴ (۳۴۰۸)، مسند احمد (۱/۱۴۶)، سنن الدارمی/الاستئذان ۵۲ (۲۷۲۷)