You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ح، وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أُحِيلَتِ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ، وَأُحِيلَ الصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ... وَسَاقَ نَصْرٌ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. وَاقْتَصَّ ابْنُ الْمُثَنَّى مِنْهُ قِصَّةَ صَلَاتِهِمْ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَطْ قَالَ: الْحَالُ الثَّالِثُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَصَلَّى –يَعْنِي: نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ -ثَلَاثَةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ}[البقرة: 144]، فَوَجَّهَهُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى الْكَعْبَةِ. وَتَمَّ حَدِيثُهُ وَسَمَّى نَصْرٌ صَاحِبَ الرُّؤْيَا قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ -رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ-، وَقَالَ فِيهِ: فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ –مَرَّتَيْنِ-، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ –مَرَّتَيْن-،ِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ<، ثُمَّ أَمْهَلَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ مِثْلَهَا, إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: زَادَ بَعْدَ مَا قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَقِّنْهَا بِلَالًا<، فَأَذَّنَ بِهَا بِلَالٌ. وقَالَ فِي الصَّوْمِ: قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَيَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُم- إِلَى قَوْلِه- ِطَعَامُ مِسْكِينٍ}[البقرة: 183-184], فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَصُومَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَنْ يُفْطِرَ وَيُطْعِمَ كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا أَجْزَأَهُ ذَلِكَ، وَهَذَا حَوْلٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ- إِلَى- أَيَّامٍ أُخَرَ}،[البقرة: 185], فَثَبَتَ الصِّيَامُ عَلَى مَنْ شَهِدَ الشَّهْرَ، وَعَلَى الْمُسَافِرِ أَنْ يَقْضِيَ، وَثَبَتَ الطَّعَامُ لِلشَّيْخِ الْكَبِيرِ وَالْعَجُوزِ اللَّذَيْنِ لَا يَسْتَطِيعَانِ الصَّوْمَ. وَجَاءَ صِرْمَةُ وَقَدْ عَمِلَ يَوْمَهُ.... وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
Narrated Muadh ibn Jabal: Prayer passed through three stages and fasting also passed through three stages. The narrator Nasr reported the rest of the tradition completely. The narrator, Ibn al-Muthanna, narrated the story of saying prayer facing in the direction of Jerusalem. He said: The third stage is that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to Madina and prayed, i. e. facing Jerusalem, for thirteen months. Then Allah, the Exalted, revealed the verse: We have seen thee turning thy face to Heaven (for guidance, O Muhammad). And now verily We shall make thee turn (in prayer) toward a qiblah which is dear to thee. So turn thy face toward the Inviolable Place of Worship, and ye (O Muslims), wherever ye may be, turn your face (when ye pray) toward it (ii. 144). And Allah, the Reverend and the Majestic, turned (them) towards the Kabah. He (the narrator) completed his tradition. The narrator, Nasr, mentioned the name of the person who had the dream, saying: And Abdullah ibn Zayd, a man from the Ansar, came. The same version reads: And he turned his face towards the qiblah and said: Allah is most great, Allah is most great; I testify that there is no god but Allah, I testify that there is no god but Allah; I testify that Muhammad is the Messenger of Allah, I testify that Muhammad is the Messenger of Allah; come to prayer (he pronounced it twice), come to salvation (he pronounced it twice); Allah is Most Great, Allah is most great. He then paused for a while, and then got up and pronounced in a similar way, except that after the phrase Come to salvation he added. The time for prayer has come, the time for prayer has come. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Teach it to Bilal, then pronounce the adhan (call to prayer) with the same words. As regards fasting, he said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to fast for three days every month, and would fast on the tenth of Muharram. Then Allah, the Exalted, revealed the verse: . . . . . . . Fasting was prescribed for those before you, that ye may ward off (evil). . . . . . and for those who can afford it there is a ransom: the feeding of a man in need (ii. 183-84). If someone wished to keep the fast, he would keep the fast; if someone wished to abandon the fast, he would feed an indigent every day; it would do for him. But this was changed. Allah, the Exalted, revealed: The month of Ramadan in which was revealed the Quran. . . . . . . . . . (let him fast the same) number of other days (ii. 185). Hence the fast was prescribed for the one who was present in the month (of Ramadan) and the traveller was required to atone (for them); feeding (the indigent) was prescribed for the old man and woman who were unable to fast. (The narrator, Nasr, further reported): The companion Sirmah, came after finishing his day's work. . . . . . and he narrated the rest of the tradition.
ابن ابی لیلیٰ ، سیدنا معاذ بن جبل ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ نماز اور روزے کے احوال میں تین تین تبدیلیاں آئی ہیں ۔ نصر نے تفصیل سے حدیث بیان کی ۔ اور ابن مثنی نے اس میں سے صرف نماز کے متعلق بیان کیا کہ لوگ پہلے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے ( اس ) تیسرے حال کی تفصیل اس طرح بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ مدینے میں آئے اور تیرہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے ، تب اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ «قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام وحيث كنتم فولوا وجوهكم شطره» ” بیشک ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں تو ہم بالضرور آپ کا رخ آپ کے پسندیدہ قبلے کی طرف کر دیں گے ، تو آپ اپنا منہ مسجد الحرام کی جانب کر لیجئیے اور تم لوگ جہاں کہیں بھی ہو اپنا رخ اسی کی طرف کیا کرو ۔ “ نازل فرمائی ۔ الغرض اللہ تعالیٰ نے آپ کا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا ۔ اور ( ابن مثنی کی ) حدیث ( یہاں ) مکمل ہو گئی ۔ اور نصر بن مہاجر نے صاحب خواب کا نام ذکر کیا اور کہا کہ عبداللہ بن زید کے پاس ایک آدمی آیا جو کہ انصار میں سے تھا ، اسی ( نصر ) کی روایت میں ہے ۔ چنانچہ وہ آدمی ( خواب میں ) قبلہ رخ ہوا اور کہا «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله أشهد أن محمدا رسول الله حى على الصلاة» دو بار «حى على الفلاح» دو بار «الله أكبر الله أكبر لا إله إلا الله» پھر کچھ دیر ٹھہرا ، پھر کھڑا ہوا اور اسی طرح کہا ، مگر «حى على الفلاح» کے بعد «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کہا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ سب بلال کو بتاؤ ۔ “ چنانچہ بلال ؓ نے اذان کہی ۔ اور روزے کے بارے میں بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہر مہینے تین روزے اور عاشورا کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔ تب اللہ تعالیٰ نے حکم نازل فرمایا «كتب عليكم الصيام ك كتب على الذين من قبلكم» ” تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ ۔ گنتی کے ایام ہیں ، تو جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں تو دوسرے دنوں میں ان کی گنتی پوری کرے اور جو اس کی طاقت رکھتے ہیں ( اور روزہ نہیں رکھنا چاہتے ) تو ان پر ایک مسکین کا طعام ہے ۔ “ چنانچہ جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا چھوڑ دیتا اور ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا اور یہ اس کے لیے کافی ہوتا تھا ۔ یہ ایک حال ہوا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا «شهر رمضان الذي أنزل فيه القرآن» ” رمضان کا مہینہ ایسا ہے کہ اس میں قرآن نازل کیا گیا ۔ لوگوں کے لیے ہدایت ہے ( جس میں ) ہدایت کی روشن دلیلیں ہیں اور ( حق و باطل میں ) فرق کرنے والا ہے ۔ سو تم میں سے جو اس مہینے کو پائے تو وہ اس کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا مسافر تو دوسرے دنوں میں اس کی گنتی پوری کرے ۔ “ اس سے لازم آیا کہ جو اس مہینے کو پائے اور مقیم ہو روزہ رکھے اور مسافر قضاء کرے ۔ بوڑھا کھوسٹ اور بڑھیا جو روزے کی طاقت نہیں رکھتے ان کے ذمے کھانا کھلانا ہوا ۔ چنانچہ سیدنا صرمہ ؓ آئے اور وہ سارا دن کام کرتے رہے تھے ۔ اور ( نصر بن مہاجر نے ) حدیث بیان کی ۔
وضاحت: ۱؎ : ’’ ہم آپ کا چہرہ باربار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، تو اب ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر رہے ہیں جسے آپ پسند کرتے ہیں تو آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں، اور مسلمانو! تم جہاں کہیں بھی رہو نماز کے وقت اپنا رخ اسی کی طرف پھیرے رکھو‘‘ (سورۃ البقرۃ:۱۴۴) ۲؎ : ’’ اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کر دیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض تھا ، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو، یہ گنتی کے چند ہی دن ہیں، لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اور دنوں میں گنتی پوری کرے اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیہ میں ایک مسکین کا کھانا دیں ‘‘ (سورۃ البقرۃ:۱۸۴) ۳؎ : ’’ ماہ رمضان ہی ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے، اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل میں تمیز کی واضح نشانیاں ہیں، لہٰذا جو تم میں سے اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے، اور جو کوئی بیمار یا مسافر ہو وہ اور دنوں سے گنتی پوری کرے‘‘ (سورۃ البقرۃ:۱۸۴-۱۸۵)